BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت:
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
افغان رپورٹ بے کار اور پرانی ہے: مشرف
 
مشرف اور کرزئی (فائل فوٹو)
حامد کرزئی نے طالبان رہنما ملا عمر کے پاکستان میں روپوش ہونے کے بارے میں جو معلومات دی تھیں وہ پرانی اور بے کار تھیں:مشرف
پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پاکستان طالبان اور القاعدہ کے شدت پسندوں سے لڑائی میں افغان حکام سے تعاون نہیں کر رہا ہے۔ ان شدت پسندوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے پاکستان کی سرزمین استعمال کر ہے ہیں۔

امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مشرف نے کہا پاکستان پر اس طرح کے الزامات افغان خفیہ اداروں کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

صدر مشرف نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی اس بات سے لاعلم ہیں کہ ان کےاپنے ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو انٹیلیجنس معلومات کے تبادلے کے حوالے سے زیادہ پیشہ وارنہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حامد کرزئی نے گزشتہ ماہ طالبان رہنما ملا عمر اور ان کے قریبی ساتھیوں کے پاکستان میں روپوش ہونے کے بارے میں جو معلومات دی تھیں وہ پرانی اور بے کار تھیں۔

صدر مشرف نے کہا کہ مفرور افغان لیڈر کے ٹھکانے کے بارے میں افغان انٹیلیجنس رپورٹ ’نان سنس‘ہے۔

انہوں نے ٹی وی چینل کو کہا کہ ’ہم نے اس فہرست کی اچھی طرح چھان پھٹک کی ہے۔اس کا دوتہائی حصہ تو ایک مہینہ پرانا ہے اور بے کار ہو چکا ہے اس میں کچھ نہیں ہے۔‘

صدر مشرف نے کہا کہ وہ جن ٹیلی فون نمبروں کی بات کرتے ہیں ان میں سے دو تہائی بند ہوچکے ہیں۔ اس بارے میں امریکی سی آئی بھی جانتی ہے کیونکہ ہم ان کے ساتھ تمام معلومات کاساتھ تبادلہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ افغان انٹیلیجنس سے مکمل مایوس ہوئے ہیں۔

’میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ یہ کچھ ایجنٹوں کی طرف سے پاکستان پر پر کیچڑ اچھالنے کی ایک سوچی سمجھی حرکت تھی اور صدر کرزئی اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ خود ان کے ملک میں کیا ہورہاہے۔‘

صدر مشرف کے بقول (افغانستان) کی وزارت دفاع اور انٹیلجنس سیٹ اپ میں پاکستان کے خلاف سازش کی جارہی ہے اور انہوں نے اس بارے میں صدر کرزئی کو آگاہ کردیاہے جو ان کے مطابق خود اس معاملے سے نمٹ لیں گے۔

پاکستانی صدر نے اس تنقید کو مسترد کیا کہ ان کی حکومت طالبان اور القاعدہ جنگجوؤں کی لڑائی میں افغان انتظامیہ کی مدد نہیں کررہی۔

گزشتہ مہینے افغانستان نے کہا تھا کہ اس نے پاکستان کے حوالے ڈیڑھ سو مشتبہ طالبان کی فہرست کی ہے جو اس کے بقول پاکستان میں رہتے ہیں اور افغانستان میں پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

افغانستان میں گزشتہ مہینوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور خود کش حملوں کے لیے طالبان کو قصوروار ٹہرایا جاتا ہے۔

گذشتہ دونوں امریکی صدر جارج بش نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی تھی لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ کہا تھا کہ القاعدہ کوشکست دینے کے لیے ابھی مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

افغانستان کے صد حامد کارزئئ کے ایک اعلی مشیر نے صدر مشرف کے اس بیان کی تردید کی ہے کہ حامد کرزئی نے گزشتہ ماہ طالبان رہنما ملا عمر اور ان کے قریبی ساتھیوں کے پاکستان میں روپوش ہونے کے بارے میں پاکستان کو جو معلومات دی تھیں وہ پرانی اور بے کار تھیں۔

حامد کرزئی کے مشیر ڈاکٹر دادفر سپانتا نے کہا کہ یہ معلومات تازہ ترین ہیں اور پاکستان اس قسم کی اطلاعات کی بنیاد پر کوئی کاروائی کرنے میں پہلے بھی ناکام رہا ہے ـ

 
 
اسی بارے میں
ملا عمر کو رابطے کی پیشکش
09 January, 2006 | آس پاس
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد