http://www.bbc.com/urdu/

Wednesday, 05 October, 2005, 22:30 GMT 03:30 PST

ہارون رشید
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

ہم جنس جوڑا شادی کے بعد روپوش

پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے دور دراز علاقے لنگروسہ تیراہ میں شادی کرنے والا مرد جوڑا قبائلیوں کے خوف سے روپوش ہوگیا ہے۔

لنگروسہ تیراہ کے علاقے میں اس ’غیرمعمولی شادی‘ سے پیدا ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بدھ کے روز منعقد ایک جرگے میں نر جوڑے کے دونوں خاندانوں میں سے کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔

جرگے کے اراکین نے اس شادی پر شدید تنقید کی اور کئی نے ان افراد کو ہلاک یا علاقہ بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔ البتہ جرگے نے فریقین کو جمعہ کے دن نماز کے بعد تک کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اس کے سامنے پیش ہوکر اپنا موقف واضح کرسکیں۔

علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک بیالیسں سالہ افغان پناہ گزین لیاقت علی کا دل ایک سولہ سالہ مارکین آفریدی نامی لڑکے پر آگیا۔ کافی لے دے کے بعد لڑکے کے والدین ایک سال کے لیے اس شادی کے لیے چالیس ہزار روپے کی رقم کے عوض راضی ہوگئے۔

مارکین آفریدی نامی لڑکے کے دور کے ایک رشتہ دار نے جرگے کو بتایا کہ ایسی کوئی شادی نہیں ہوئی اور لیاقت علی اس لڑکے کو ساتھ اس لیے لے گیا کیونکہ ان کے ذمے چالیس ہزار روپے کا قرضہ بنتا تھا۔

ادھر قبائلی انتظامیہ ابھی تک اس شادی کے بارے میں کوئی واضح بیان اب تک نہیں دے سکی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس نے اس واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مقامی قبائلیوں کا کہنا ہے کہ شادی کرنے والا یہ جوڑا افغان ہے۔

خیبر ایجنسی کے دور افتادہ علاقے لنگروسہ تیراہ میں اپنی نوعیت کی اس پہلی شادی میں باقاعدہ بینڈ باجوں، ہوائی فائرنگ اور محفل موسیقی کا اہتمام بھی ہوا اور دولہا نے بعد میں دعوت ولیمہ بھی دی۔ لڑکے کو باقاعدہ عروسی لباس بھی پہنایا گیا۔

اس شادی میں شریک ایک مہمان ملک ملت خان آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ مہمانوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ شادی نر جوڑے کی ہے۔

’ہمیں پہلے معلوم نہیں تھا کہ یہ لڑکے کی شادی ہے۔ ہم سب تو لڑکی کی شادی سمجھ کر اس میں شریک ہوئے تھے۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ تو لڑکے کی شادی تھی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی اس شادی میں شرکت پر اب افسردہ ہیں۔

’جو بھی ہوا اچھا نہیں ہوا۔ نہ تو یہ اسلامی طریقہ تھا اور نہ مسلمانی تھی۔ تمام لوگ خفا ہیں اس پر۔‘

پاکستان میں ہم جنس پرستی کے وجود سے سب انکار کرتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق کسی دوسرے معاشرے کی طرح یہ یہاں بھی پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں مذہبی اور سماجی دباؤ کی وجہ سے ہم جنس پرست اپنے خول سے باہر آنے میں خوف محسوس کرتے ہیں۔

ماضی میں ان علاقوں میں ہم جنس پرستی کے واقعات تو سامنے آتے رہے لیکن کسی باقاعدہ شادی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔