BBCUrdu.com
  •    تکنيکي مدد
 
پاکستان
انڈیا
آس پاس
کھیل
نیٹ سائنس
فن فنکار
ویڈیو، تصاویر
آپ کی آواز
قلم اور کالم
منظرنامہ
ریڈیو
پروگرام
فریکوئنسی
ہمارے پارٹنر
آر ایس ایس کیا ہے
آر ایس ایس کیا ہے
ہندی
فارسی
پشتو
عربی
بنگالی
انگریزی ۔ جنوبی ایشیا
دیگر زبانیں
 
وقتِ اشاعت: Friday, 21 October, 2005, 13:33 GMT 18:33 PST
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
طالب علم کی زندگی متزلزل
 

 
 
عمران
عمران آٹھ گھنٹے تک ملبہ میں دبے رہے
مظفر آباد یونیورسٹی کے طالبعلم عمران قیامت خیز زلزلے میں زندہ بچ جانے کے بعد اپنے مستقبل سے مایوس ہیں۔

عمران ہری پور کے رہائشی ہیں اور زلزلے سے پانچ دن قبل ہی ان کا داخلہ مظفر آباد یونیورسٹی کے جیالوجی کے شعبے میں ہوا تھا اور وہ ایک ماہرِ ارضیات بننا چاہتے تھے۔

عمران سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ میں داخل ہیں جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں کمرہ نہ ملنے کی وجہ سے وہ مظفر آباد میں ایک پانچ منزلہ عمارت کے ایک کمرے میں رہتا تھا۔ اس کمرے میں اس کا ایک دوست محسن اور مزدور انتظار بھی رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ’ آٹھ اکتوبر کو جب زلزلے کے جھٹکے آئے تو میں بیڈ پر تھا۔ ایک دم عمارت ہلنے کے بعد ملبہ گرا اور نوجوان انتظار مکمل دب گیا۔ میرے آدھا جسم اس ملبے میں جکڑ گیا جبکہ محسن باہر نکلنے میں کامیاب ہوگیا‘۔

عمران نے بتایا کہ ’ ہمارے کمرے کے برابر سے ایک نوجوان کی چیخنے کی آوازیں آ رہی تھیں میں نے محسن کو کہا کہ پہلے اس کو نکالو وہ زیادہ تکلیف میں ہے۔ اس کو نکالنے کے بعد محسن نے مجھے نکالنے کی کوشش کی ۔ گاڑی کا جیک لاکر کر ملبہ اٹھانے کو کوشش کی مگر کچھ نہ ہوا۔ بعد میں بیڈ کے ایک پائے کو کاٹا گیا اس سے کچھ دباؤ کم ہوا‘۔

عمران کا کہنا تھا کہ ’میں نے تکلیف سے دل برداشتہ ہوکر محسن سے کہا کہ ہتھوڑی یا پتھر مارکر مجھے مار دو، مجھ سے تکلیف برداشت نہیں ہو رہی۔ تم زندہ ہو میرے رشتہ داروں کو بتا دینا کہ میری لاش یہاں پڑی ہے۔ محسن نے کہا کہ وہ میرا دوست ہے ایسا نہیں کر سکتا۔ بعد میں محسن لوگوں کو ڈھونڈنے گیا اور کچھ لوگوں کو لے آیا جن کا تعلق جہادی تنظیم سے تھا۔ انہوں نے مجھے باہر نکالا اور لشکر طیبہ کے کیمپ پر لے گئے جنہوں نے مجھے فرسٹ ایڈ دی۔‘

عمران کے مطابق وہ آٹھ گھنٹے ملبہ میں دبا رہا۔ نکالتے وقت اس کی ایک ٹانگ بری طرح زخمی ہو گئی اور جسم ٹھنڈا پڑ گیا۔ بعد میں اسے کراچی لے آیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظفرآباد یونیورسٹی کے طلبہ مایوس ہیں کیونکہ پوری یونیورسٹی تباہ ہوگئی ہے۔ اب دیگر یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ ہمیں داخلہ دے تاکہ ہم اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

 
 
66حاملہ خواتین کا کرب
ہسپتالوں میں حاملہ خواتین کے لئے وارڈ نہیں
 
 
66چودہ دن گزر گئے
زلزلے کے چودہ دن بعد کی صورتحال تصاویر میں
 
 
66نقل مکانی کا آغاز
زلزلے سے بچ جانے والے نقل مکانی پر مجبور
 
 
اسی بارے میں
 
 
تازہ ترین خبریں
 
 
یہ صفحہ دوست کو ای میل کیجیئے پرِنٹ کریں
 

واپس اوپر
Copyright BBC
نیٹ سائنس کھیل آس پاس انڈیاپاکستان صفحہِ اول
 
منظرنامہ قلم اور کالم آپ کی آواز ویڈیو، تصاویر
 
BBC Languages >> | BBC World Service >> | BBC Weather >> | BBC Sport >> | BBC News >>  
پرائیویسی ہمارے بارے میں ہمیں لکھیئے تکنیکی مدد