http://www.bbc.com/urdu/

Friday, 02 September, 2005, 12:17 GMT 17:17 PST

اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

تمام نکات پر اتفاق، اعلامیہ جاری

بھارت اور پاکستان کے خارجہ سیکرٹریوں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل سمیت جامع مذاکرات کے تمام نکات پر اب تک ہونے والی بات چیت پر اطمینان ظاہر کیا ہے۔

دونوں ممالک نے کہا ہے کہ جامع مزاکرات کی وجہ سے خطے میں امن اور سلامتی کے لیے ہونے والی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

یہ مشترکہ بیان بھارت کے سیکرٹری خارجہ شیام سرن نے اپنی پریس کانفرنس میں جاری کیا جس میں تیسرے مرحلے کی بات چیت جنوری سے جولائی تک مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق دونوں خارجہ سیکرٹری آئندہ سال جنوری میں دلی میں ملیں گے جس میں تیسرے مرحلے کے مذاکرات کا شیڈول طے کیا جائے گا۔

بیان کے مطابق جوہری اور بیلسٹک میزائیلوں کے تجربات سے قبل پیشگی نوٹس دینے کے لیے معاہدے اور میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور بھارتی کوسٹ گارڈز کے درمیان مواصلاتی رابطے کی بحالی کے لیے یاداشت نامے پر اتفاق کیا گیا ہے اور ان پر دستخط تین اکتوبر کو وزرائے خارجہ کی ملاقات میں کیے جائیں گے۔

خارجہ سیکرٹریوں نے سرینگر سے مظفرآباد تک بس سروس کی بحالی کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے پونچھ سے راولا کوٹ تک بس سروس اور سرینگر سے مظفر آباد تک تجارت کے لیے ٹرک سروس شروع کرنے پر تیکنیکی سطح کی بات چیت جلد سے جلد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

دونوں ممالک کنٹرول لائن کی مختلف جگہوں پر منقسم خاندانوں کی ملاقات کے لیے ’میٹنگ پوائنٹ‘، قائم کرنے پر مزید بات چیت کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

خارجہ سیکرٹریوں نے کہا ہے کہ فضائی سروسز کے متعلق دو طرفہ معاہدے اور شپنگ پروٹوکول کے بارے میں رواں ماہ کے دوران فنی نوعیت کی ملاقاتیں ہوں گی۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ میں لاہور سے امرتسر اور ننکانہ صاحب سے امرتسر تک بس سروس شروع کرنے کے لیے فنی ماہرین طریقہ کار کو حتمی شکل دے دیں گے۔

مزاروں اور مقبروں کی زیارتوں کے بارے میں 1974 کے دو طرفہ پروٹوکول کو وسیع کرنے، زائرین کی تعداد بڑھانے اور نئی مزاروں کو فہرست میں شامل کرنے پر بھی دونوں ممالک نے اتفاق کیا اور ویزہ کے معاہدے کو اپ ڈیٹ کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کی گئی ہے۔

چار صفحات پر مشتمل نو نکاتی مشترکہ بیان میں انسانی بنیاد پر قیدیوں، مچھیروں اور غلطی سے سرحد عبور کرنے والوں کی جلد سے جلد رہائی کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانے اور ’قونصلر ایکسس‘، کے متعلق پروٹوکول پر نظرثانی کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

خارجہ سیکرٹریوں نے شہریت کی تصدیق اور سزا پورے کرنے والے قیدیوں کی بارہ ستمبر کو رہائی کے فیصلے خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیراعظم من موہن سنگھ کے درمیان رواں سال اپریل میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کی بحالی کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے اس کمیشن کا پہلا اجلاس تین سے پانچ اکتوبر تک اسلام آباد میں وزرائے خارجہ کی ملاقات کے دوران منعقد کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں نے تمام موضوعات پر تیکنیکی نوعیت کی بات چیت آئندہ سال اپریل تک مکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

خارجہ سیکرٹریوں نے دو روزہ بات چیت میں امن اور سلامتی بمع اعتماد سازی کے اقدامات، جموں اور کشمیر، سیاچین، وولر بیراج/ تل بل پروجیکٹ، سرکریک، دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ، اقتصادی اور تجارتی تعاون، اور دوستانہ تبادلوں کے موضوعات پر اب تک ہونے والی بات چیت کا جائزہ لیا۔

مہمان خارجہ سیکرٹری شیام سرن نے جمعرات کے روز وزیراعظم شوکت عزیز اور جمعہ کو صدر جنرل پرویز مشرف سے بھی ملاقات کی۔