http://www.bbc.com/urdu/

Monday, 27 June, 2005, 23:28 GMT 04:28 PST

علی سلمان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

وولر بیراج پر مذاکرات کا نیا دور

پاکستان بھارت کے درمیان متنازعہ وولر بیراج پر مذاکرات آج سے نئی دہلی میں شروع ہورہے ہیں۔ مذاکرات کے لیے پاکستان سے ایک پانچ رکنی وفد پیر کی شام لاہور سے واہگہ کے راستے بھارت چلا گیا ہے۔

وولر بیراج پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری مربوط مذاکرات کے آٹھ نکاتی ایجنڈے میں سے ایک ہے۔

پاکستانی وفد کی سربراہی پانی و بجلی کی وزارت کے سیکرٹری اشفاق محمود کر رہے ہیں۔ جبکہ بھارتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ آبی وسائل کے سیکرٹری جے ہری نارائن ہیں۔

وولر بیراج پر مذاکرات دو روز جاری رہیں گے جس میں بھارت پاکستان کو اس بات پر رضامند کرنے کی کوشش کرےگا کہ وہ اس کی تعمیر پر اپنے اعتراضات واپس لے لے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں میں واقع وولر جھیل پر انڈیا نے انیس سو چوراسی میں تعمیراتی کام شروع کیا تھا۔ تین سال بعد ہی پاکستان کے اعتراض کے بعد اس منصوبے پر کام بند کر دیا گیا۔

وولر جھیل دریائے جہلم کے راستے میں آتی ہے اور بھارت اس کے کنارے پختہ اور اونچے کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کے دیگر چند آبی منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی ساٹھ کی دہائی میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت بھارت دریائے جہلم پر کوئی آبی ذخیرہ نہیں کر سکتا۔

بھارت کا کہنا ہے کہ وولر جھیل کی سطح بلند کرنے کا مقصد پانی کا ذخیرہ نہیں بلکہ اکتوبر سے فروری کے آف سیزن کے دوران دریاۓ جہلم میں پانی کی سطح کو اس حد تک برقرار رکھنا ہے کہ اس میں تجارتی مقاصد کے لیے کشتی رانی کی جاسکے۔

وولر بیراج پر مذاکرات کا یہ دسواں دور ہے۔ انیس سو اٹھاسی میں کام بند ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے نو دور ہو چکے ہیں جو تمام بے نتیجہ رہے۔

پاکستان بھارت کے ایک آبی منصوبے بگلیہار کی تعمیر کے خلاف ثالثی کے عالمی بنک سے رجوع کر چکا ہے اور عالمی بنک نے ثالث کا تقرر کردیا ہے جس نے اپنا ابتدائی کام شروع کر دیاہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاۓ نیلم پر تعمیر ہونے والے ایک اور بھارتی آبی منصوبے کشن گنگا ڈیم پر الگ سے دو طرفہ مذاکرات جاری ہیں۔