Wednesday, 01 June, 2005, 12:00 GMT 17:00 PST
اعجاز مہر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سربراہ لال کرشنا ایڈوانی نے بدھ کے روز اپنے دورے کا دوسرا دن بھی اسلام آباد میں خاصا مصروف گزارا۔
صبح انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی چودھری امیر حسین سے ملاقات کی جس کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا اور شام کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمٰن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے ساتھ علحدہ علحدہ ملاقات کی۔
انہوں نے ٹیکسیلا کا میوزیم بھی دیکھا لیکن خواہش کے باوجود بھی وقت کی قلت کے باعث حسن ابدال میں واقع سکھوں کے گوردوارہ پنجہ صاحب نہیں جاسکے۔
بھارت کی لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے اپنی ملاقاتوں کے بعد اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں اور پارلیمانی وفود کا تبادلہ زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے وفد کے تبادلوں سے جہاں دو طرفہ تعلقات بہتر ہوں گے وہاں ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیاں بھی دور ہوں گی۔
ایل کے ایڈوانی نے ایک تجویز بھی پیش کی ہے کہ دونوں ممالک کے پارلیمان کی دوستانہ تنظیم ہونی چاہیے اور انہوں نے اس ضمن میں پاکستان کے سپیکر قومی اسمبلی سے بات کی ہے اور واپس جاکر اپنی لوک سبھا کے سپیکر سے بھی اس پر بات کریں گے۔
بھارتی رہنما نے ایک نجی ٹی وی چینل کو دی گئے انٹرویوں میں کہا ہے کہ حریت کانفرنس کے رہنماؤں اور عسکریت پسند کشمیری رہنماؤں سے بھی بات چیت کرنی چاہیے۔
لال کرشنا ایڈوانی کا کہنا ہے کہ پاکستان سے جامع مزاکرات کا عمل ان کی جماعت کے دور میں شروع ہوا تھا اور اب وہ جاننا چاہتے ہیں کہ معاملات کہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کی بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے اس پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی چودھری امیر حسین کا کہنا ہے کہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکرات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
چودھری امیر حسین نے ملاقات کے دوران اڈوانی کو بتایا کہ انہوں نے کچھ عرصہ قبل پارلیمانی وفد کے ہمراہ بھارت کا دورہ کیا تھا اور اپنے ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی تھی اور وہ ان کی آمد کے منتظر ہیں۔
پروگرام کے مطابق ایل کے اڈوانی کل جمعرات کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے ضلع چکوال میں واقع گاؤں کٹاس کا قدیمی مندر دیکھیں گے اور ننکانہ صاحب پر حاضری دینے کے بعد لاہور میں قیام کریں گے۔
پہلے سے طئے شیڈول کے مطابق ایل کے اڈوانی دو جون کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے ضلع چکوال میں واقع گاؤں کٹاس کا قدیمی مندر دیکھیں گے اور ننکانہ صاحب پر حاضری دینے کے بعد لاہور چلے جائیں گے۔ لاہور میں وہ پنجاب کے گورنر اور وزیراعلیٰ سے ملیں گے اور خریداری بھی کریں گے۔
ایڈوانی اپنے اہل خانہ، پارٹی کے ارکان اور صحافیوں کے تیس سے زیادہ افراد پر مشتمل وفد کے ہمراہ تین جون کی رات کو اپنی جنم بھومی کراچی پہنچیں گے۔
چار اور پانچ جون کو کراچی میں صوبہ سندھ کے گورنر سے ملاقاتوں کے علاوہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کی دعوت میں بھی شرکت کریں گے۔ کراچی میں قیام کے دوران اڈوانی ’سینٹ پیٹرک‘ سکول بھی جائیں گے جہاں انہوں نے تقسیم ہند سے قبل ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔
پاکستان کے وزیراعظم شوکت عزیز بھی اسی سکول میں پڑھے تھے اور یکم جون کو ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے سکول کی یادیں بھی تازہ کی تھیں۔
بھارتی جنتا پارٹی کے صدر چھ جون کی صبح کراچی سے واپس دِلّی کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔