http://www.bbc.com/urdu/

Thursday, 10 March, 2005, 12:33 GMT 17:33 PST

مبشر زیدی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام،اسلام آباد

حقوق نسواں پر پیپلز پارٹی کے بل

اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں حدود قوانین کی مکمل تنسیخ اور خواتین کے حقوق اور ان پر گھریلو تشدد کے تحفظ کے حوالے سے تین نئے بل بحث کے لیے جمع کرائے ہیں۔

پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی شیری رحمان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان بلوں کو جمع کرانے کا مقصد ملک میں خواتین پر ظلم وتشدد اور امتیازی سلوک ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حدود قوانین میں خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والے افراد کو تحفظ ملتا ہے اور وہ سخت سزا سے بچ جاتے ہیں۔ رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل بھی ملک میں اسی لیے بڑھ رہے ہیں کہ حدود قوانین میں ولی ریاست کے بجائے شخص کو قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ سے خواتین کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث افراد کو معافی مل جاتی ہے۔
 قتل کے پچاسی فی صد مجرم صرف اسی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں کیوں کے انہیں ولی کی طرف سے معافی مل جاتی ہے۔
 
شیری رحمان

انہوں نے دعویٰ کیا کہ غیرت کے نام پر قتل کے پچاسی فی صد مجرم صرف اسی وجہ سے سزا سے بچ جاتے ہیں کیونکہ انہیں ولی کی طرف سے معافی مل جاتی ہے۔

حدود قوانین کے حوالے سے بل میں کہا گیا ہے کہ ان قوانین نے پاکستانی عوام کے منتخب نمائندوں کو پارلیمینٹ میں آئین کی مخالف شقوں پر بحث کرنے کو ممنوع قرار دیا ہے۔

گھریلو تشدد کے خلاف بل میں پی پی پی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں یونین کونسل کی سطح پر تحفظی کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں پنچایت کے فیصلوں سمیت خواتین کے خلاف کی گئی زیادتیوں کے خلاف مقامی سطح پرکارروائی ہو سکے۔

شیری رحمان نے کہا کہ عورتوں کو مقامی سطح پر ان واقعات کو علاقے کی کمیٹی میں سامنے لانے میں مشکل نہیں ہو گی کیونکہ گھریلو عورتیں تشدد کے واقعات کی پولیس میں رپورٹ نہیں کرتیں۔

تیسرے بل کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے سرکاری اداروں میں عورتوں کی نمائندگی کو دس فی صد کوٹا کے تحت رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے دور میں یہ کوٹہ پانچ فی صد تھا جو موجودہ حکومت نے ختم کر دیا ہے۔