|
مختاراں مائی کی قیادت میں واک | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی کئی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ایک واک کا اہتمام کیا جس کی قیادت مختاراں مائی نے کی۔ یوں تو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن آٹھ مارچ کو منایا جاتا ہے تاہم ملتان میں اس سلسلے کی واک یا دیگر تقریبات غیر سرکاری تنظیمیں ایک روز پہلے ہی منعقد کرلیتی ہیں تاکہ میڈیا کی توجہ حاصل کی جاسکے۔ مختاراں مائی کو اڑھائی برس قبل مظفر گڑھ کے گاؤں میراں والا میں پنچایت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پتن ترقیاتی تنظیم ملتان میں ہر سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کرتی ہے جن میں واک کو خصوصی حیثیت حاصل ہے لیکن اس دفعہ مختاراں مائی سے اظہار یکجہتی کے لیے سینکڑوں عورتیں اور ایک بڑی تعداد میں مرد بھی سڑکوں پر نکل آئے۔ واک شہر کے علامہ اقبال پارک سے شروع ہو کر ملتان آرٹس کونسل کے قریب ختم ہوئی۔ واک کے شرکاء نے مختاراں مائی کے حق میں جبکہ عدالتوں اور دیہی علاقوں میں پنچایتی نظام کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مختاراں مائی کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
واک میں ہر عمر کی خواتین شریک تھیں جنہوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر عورتوں کے حقوق کے حق میں نعرے درج تھے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ مقامی حکومتوں میں خواتین کی نشستیں کم نہ کی جائیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مختاراں مائی نے حمایت کرنے پر لوگوں خاص طور پر خواتین کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ سے انہیں انصاف ملےگا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے تک ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ میں ملوث ملزموں کو رہا نہ کیا جائے۔ مختاراں مائی کو خدشہ ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی پانے کے بعد ملزمان ملک سے فرار ہو جائیں گے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بنچ نے مختاراں مائی کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے موت کی سزا پانے والے چھ میں سے پانچ ملزموں کو بری کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ دو ججوں پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سزا کے خلاف ملزموں کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے استغاثہ کی طرف سے پیش کیے گئے ثبوتوں اور شواہد کو نا کافی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے ایک ملزم عبدالخالق کی موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم بھی سنایا تھا۔ ہائی کورٹ کی طرف سے ملزموں کی رہائی کے فیصلے پر خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کافی تنقید کر رہی ہیں جبکہ مختاراں مائی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف کے لیے وہ آخری دم تک لڑیں گی۔ معروف قانون دان اور پی پی پی کے رہنما اعتزاز احسن نے مختاراں مائی کا مقدمہ سپریم کورٹ میں لڑنے کا اعلان کیا ہے جبکہ حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد نے بھی سرکاری سطح پر مختاراں مائی کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کا عندیہ دیا ہے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||