|
رہائی کی خوشی پر قاضی کی تنقید | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
متحدہ مجلس عمل کے سربراہ اور امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے آصف زرداری کی رہائی پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے خوشیاں منانے پر تنقید کی ہے اور کہا کہ ان کے اس رویے سے جنرل مشرف مخالف تحریک دم توڑ سکتی ہے۔ آصف زرداری کی رہائی کی خوشی میں ملک بھر میں پیپلز پارٹی کے کارکن خوشی منا رہے ہیں اور اس سلسلے میں تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔ خود دوبئی میں ان کی اہلیہ بے نظیر بھٹو کی قیام گاہ پر مہمانوں کی آمد جاری ہے جو انہیں گلدستے اور تہنیتی کارڈ پیش کر رہے ہیں۔ لیکن قاضی حسین احمد نے اپنے ایک بیان میں ان تمام سرگرمیوں پر تنقید کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ’ان کے لیے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا جشن سمجھ سے بالاتر ہے انہیں درحقیقت اپنے قائد آصف زرداری کو اتنی طویل مدت تک جرم ثابت کیے بغیر قید میں رکھے جانے پر احتجاج کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس موقع پر خوشی اور مسرت کے اظہار سے جنرل مشرف مخالف تحریک دم توڑ سکتی ہے اور یہی آمرانہ انداز میں حکومت کرنے والوں کی خواہش بھی ہے انہوں نے کہاکہ جشن و مسرت کے اظہار سے شکوک و شبہات پیدا ہونگے۔‘ امیر جماعت اسلامی نے اے آر ڈی اور پیپلز پارٹی پر زور دیا کہ وہ پرویز مشرف کی آمرانہ حکومت کے خلاف میدان میں آئیں اور اس مقصد کے لیے چھ دسمبر کا انتظار کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اے آر ڈی نے مذکورہ تاریخ سے مشرف مخالف تحریک چلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ قاضی حسین احمدنے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری کا آٹھ برس تک جرم کیے بغیر حراست میں رکھے جانا دراصل عدالتی نظام کی خرابی اور ناکامی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور عدلیہ اور قانون ساز اداروں کو غور کرنا ہوگا کہ کس طرح کسی شخص کو جرم ثابت ہوۓ بغیر اتنی طویل مدت کی قید سے بچایا جاسکتا ہے۔ جماعت اسلامی سے ہی تعلق رکھنے والے ایم ایم اے کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ آصف زرداری کی رہائی کسی خفیہ ڈیل کا نتیجہ ہے یا نہیں لیکن یہ بات صاف ظاہر ہے کہ استغاثہ اور حکومت نے اب ان کی رہائی کی معاملے میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ پیپلزپارٹی کی چئیر پرسن بے نظیر بھٹو نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوۓ کہا کہ آصف زرداری کی رہائی سے مشرف مخالف تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا لیکن اگر حکومت کوئی مذاکرات کرنا چاہ رہی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا حکومتی نمائندے ان کے رفقاء کار سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مذاکرات بھی ہوۓ ہیں جو ابھی تک بے نتیجہ ہیں۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||