|
’مذاکرات میں کوئی حرج نہیں‘ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری نے اپنی رہائی کے بعد پریسں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے مگر ساتھ ہی انھوں نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی رہائی کسی سودے کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔ زرداری نے کہا کہ اگر انہوں نے کسی سودے کے نتیجے میں ہی باہر آنا تھا تو وہ یہ کام بہت پہلے کر چکے ہوتے انھوں نے دعوی کیا کے سابق گورنر پنجاب خواجہ طارق رحیم نے انھیں رہائی کی پیشکش کی تھی۔ رہائی کے بعدآصف علی زرداری کراچی میں واقع اپنی رہائش گاہ بلاول ہاؤس پہنچے ۔ زرداری کا کہنا تھا کہ رہائی کے بعد بلاول ہاؤس پہنچنے پر انھیں اپنے بیوی اور بچے بہت یاد آرہے ہیں۔ انھوں نے اپنے وکلا، میڈیا اور اپنے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کے بقول ان کی اسیری میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ مستقبل کی سیاست کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں ہی رہیں گے اور ان کا جینا مرنا یہیں ہو گا تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی اہلیہ بینظیر بھٹو اور بچوں سے ملنے دبئی جائیں گے یا وہ ان سے ملنے یہاں آییں گے تو زرداری نے کہا کہ وہ دبئی جائیں گے۔ زرداری نے کہا کہ وہ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے جدوجہد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف اقتدار چھوڑ دیں۔ آصف زرداری نےکہا کہ اگر ملک کی تمام سیاسی پارٹیاں متحد ہو جائیں تو جنرل مشرف کو وردی اتارنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔ زرداری کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی رہنما یوسف رضا گیلانی اور مسلم لیگ نواز کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کی رہائی کے لئے دعا گو ہیں۔ مسٹر زرداری کو آٹھ سال کی قید کے بعد کو پیر کی شب ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ سیاسی منظر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال انتخابات کا سال ہو گا۔ پارٹی کے بارے میں زرداری کا کہنا تھا کہ وہ ایک ادنی سے رکن تھے اور رہیں گے اور پارٹی کے قائم مقام صدر مخدوم امین فہیم ہی رہیں گے۔ زرداری نے کہا کہ وہ لاہور میں ایک کرائے کا گھر تلاش کر رہے ہیں جہاں وہ اپنا زیادہ وقت گزارا کریں گے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||