|
’ تعلقات متاثر نہیں ہونگے‘ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ممبران کی تعداد بڑھانے کی کسی بھی تجویز مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کی بجائے جنرل اسمبلی کو ہی مزید موثر بنایا جائے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ’ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد بڑھانے سے مسائل حل نہیں ہونگے اس لیے ہم اس کی حمایت نہیں کرتے ہیں‘۔ وہ گزشتہ روز لاہور کے سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلؤوں پر اظہار خیال کیا۔ بھارت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ممبر بننے کا خواہشمند ہے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی مجوزہ اصلاحات کے بارے میں ایک سوال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کہ مختلف ممالک کی ترجمانی زیادہ موثر طریقے سے ہو اور جنرل اسمبلی کو اتنا موثر اور بااختیار بنا دیا جائے بڑی طاقتوں کے قومی مفادات کی بجائے دنیا کہ مختلف خطوں کے ممالک سمیت اقوام عالم کے مجموعی خواہشات کی بھر پور ترجمانی ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کولن پاؤل کے مستعفی ہوجانے کا انہیں افسوس ہے لیکن کسی بھی وزیر خارجہ کے تبدیل ہونے سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کوئی فرق نہیں پڑے گا انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات برابری کی اعلیٰ قدر کے اصول پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری طاقت کے طور پر اور جغرافیائی و عسکری نکتہ نظر سے خاص اہمیت کا حامل ہے اور امریکہ اس بات سے َآگاہ ہے اس لیے اگر پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی ضرورت ہے تو امریکہ کو بھی ہے کیونکہ یہ امریکہ کے بھی مفاد میں ہے کہ اس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں۔ انہوں نے بھارتی وزیرخارجہ نٹور سنگھ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا کہ اگر صدر مشرف کی تجاویز باضابطہ طور پیش کی جائیں گی بھارت اس پر غور کرے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کی صدر مشرف کی کشمیر آپشن کی بات محض بحث کا آغاز کرنے کی لیے کی گئی تھی اور اس سے دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ میں ایک بحث کا آغاز ہوا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان تجاویز تیار کر رہا ہے جب تجاویز تیار ہونگی اور کوئی انہیں پارلیمان میں موضوع بحث بنانا چاہےگا تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔ کوئی بھی رکن پارلیمان جب چاہے پوائنٹ آف آڈر پر بات کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور بے نظیر دور میں بھی پاکستان اور بھارت تعلقات میں بہتری کے اقدامات ہوچکے ہیں مولانا فضل الرحمان خود واجپائی سے ملاقات کر چکےہیں اس لیے انہیں امید ہے کہ اپوزیشن اس معاملے میں بہتر طرز عمل کا مظاہرہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا کوئی بھی حل کشمیریوں کو شامل کیے بغیر نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جب چاہے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی قیادت سے بات کر سکتا ہے او ر بھارت کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی اور قیادت کو بھی پاکستان آنے کی اجازت دینی چاہیے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب نٹور سنگھ کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے ان کے علاوہ ایل کے ایڈوانی ، اور کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ انہو ں نےکہا کہ پاکستان میں چینی انجینئر کو قتل کر کے پاکستان کے چین سے تعلقات کشیدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کامیاب نہیں ہوسکی انہوں نےکہا کہ پاکستان کے وزیراعظم جلد چین کا دورہ کریں گے جبکہ چینی وزیراعظم بھی پاکستان آئیں گے۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||