علی سلمان
لاہور
پاکستانی پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک رکن پارلیمان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب کے شہریوں کو ویزے سے مسنثنیٰ قرار دیا جائے اور پنجاب کے شہریوں کو محض قومی شناختی کارڈ دیکھ کرسرحد پار جانے کی اجازت ملنی چاہیے۔
اس بحث کا آغاز پیر کو اس وقت ہوا جب مذہبی جماعتوں کے اتحاد یعنی ایم ایم اے سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی محمد وقاص نے نکتہ اعتراض پر ایوان کی توجہ لاہور کے پرل کانٹی نینٹل ہوٹل میں بھارتی کھانوں کے میلہ کی جانب دلائی اور ہوٹل میں بھارتی ترنگے لہرائے جانے ، سٹاف کی جانب سے نمستے کیے جانے سمیت دیگر معاملات پر اعتراض کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے مذکرات کا جو بھی سلسلہ چل رہا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان میں اپنی تہذیب اور ثقافت کو نظر انداز کر دیا جائےاور اسلامی روایات کو بھلا دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دو قومی نظریہ کے تحت وجود میں آیا تھا جس کے مطابق مسلمان ،ہندوؤں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔
محمد وقاص کی اس بات کے جواب میں پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی لالہ شکیل اٹھ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ایک ہزار سال ہندؤوں پر حکومت کی لیکن کبھی کوئی تنازعہ کھڑا نہیں ہوا اب نہ جانے کیوں یہ جھگڑا کیا جا رہا ہے جس کا نقصان پنجاب کو ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہی پنجاب دوحصوں میں تقسیم ہے اب اس طرح کے معاملات اٹھا کر پنجابیوں کے لیے مزید پریشانیاں پیدا کی جا رہی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کے لوگوں پر کبھی بھی ایسی پابندیاں نہیں رہی ہیں جیسی پنجاب کے لوگوں پر پنجاب میں ہی آنے جانے پر ہیں۔
انہوں نے صوبہ سرحد کی مثال دی اور کہا کہ وہاں کے لوگ بغیر ویزے کے افغانستان جاتے ہیں اور دیگر صوبوں کے بھی اس لحاظ سے حالات بہتر ہیں۔ان کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے درمیان امن بحالی کے جو معاملہ شروع ہوا ہے اسے اس طرح کی باتیں کرکے نقصان نہ پہنچایا جائے۔
لاہور میں ان دنوں انڈین فوڈ میلہ لگایا گیا ہے جس میں بھارت کے مختلف کھانوں کے سٹال لگائے گئے ہیں۔ چند مقامی اخبارات نے اس میلے کے انعقاد پر تنقید پر مبنی خبریں بھی شائع کی ہیں۔ جب کہ کچھ حلقوں کی طرف سے اس میلے کے انعقاد کو سراہا گیا ہے۔