http://www.bbc.com/urdu/

Saturday, 10 July, 2004, 23:09 GMT 04:09 PST

عدنان عادل
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

تھیٹر پر پابندی، پارلیمان پر نہیں؟

لاہور کے تین اسٹیج ڈراموں پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنے پر احتجاج کے لیے آج لاہور میں اسٹیج کے بیس سے زیادہ اداکاروں، ہدایتکاروں اور تھیٹر مالکان نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ تیرہ جولائی کو تھیٹر کے مالکان مشترکہ اجلاس میں اس بارے میں لائحہ عمل تیار کریں گے۔

کراؤن تھیٹر میں، جس کے ڈرامہ پر جمہ کی رات پابندی عائد کی گئی تھی، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ اسٹیج ڈرامہ سے تعلق رکھنے والے ان تمام لوگوں نے اپنا موقف واضح کیا اور یہ بات بار بار کہی کہ جو لوگ فحش یا بے ہودہ کام کرتے ہیں حکومت ان پر پابندی عائد کرے نہ کہ مکمل ڈرامہ کو بند کردے کیونکہ اس سے فنکاروں اور تھیٹر چلانے والوں کو شدید معاشی نقصان ہوتا ہے۔
سیاسی ڈرامے کو کوئی کچھ نہیں کہتا
 پارلیمینٹ میں بھی گالی گلوچ ہوتی ہے اور عورتوں کے بارے میں نازیبا باتیں کی جاتی ہیں تو ان پر کیوں پابندی عائد نہیں کی جاتی؟
 
جمیل بسمل

اداکار جمیل بسمل نے کہا کہ پارلیمینٹ میں بھی گالی گلوچ ہوتی ہے اور عورتوں کے بارے میں نازیبا باتیں کی جاتی ہیں تو ان پر کیوں پابندی عائد نہیں کی جاتی۔

انھوں نے کہا کہ ملک کے تمام ادارے تھیٹر کو ٹھیک کرنے کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں جیسے اس ملک میں تھیٹر کے علاوہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔

تاہم جمیل بسمل نے اعتراف کیا کہ کچھ قصور تھیٹر کے اداکاروں کا بھی ہے جو غلط مکالمے بول کر حالات کو اس نہج تک لے آئے کہ یہ محکمے اب ان پر مسلط ہوگئے ہیں۔
محکمے پر محکمہ
 تھیٹر کوئی کیسینو یا جوا خانے تو نہیں ہیں جو ان پر اتنے زیادہ محکمہ مسلط کردیے گئے ہیں۔
 
امان اللہ خان

اداکار امان اللہ نے کہا کہ تھیٹر کوئی کیسینو یا جوا خانے تو نہیں ہیں جو ان پر اتنے زیادہ محکمہ مسلط کردیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تھیٹر ایکسائز ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ان کے بند ہونے سے بہت سے لوگوں کے روزگار بند ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی نقصان ہوگا۔

امان اللہ کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ حکومت اپنے الحمرا ہالوں کے کاروبار کو بڑھانے کے لیےنجی تھیٹروں کے ڈراموں پر پابندی عائد کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمکہ داخلہ ، پنجاب آرٹس کونسل اور ضلعی حکومت تھیٹر ڈراموں کی نگرانی پر متعین ہیں اور مختلف محکموں میں اختیارات کی لڑائی ہے۔

امان اللہ نے کہا کہ انھیں فیصل آباد میں ایک ڈرامے کا اجازت نامہ (این او سی) لینے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرنا پڑے۔

امان اللہ نے یہ بھی کہا کہ ایک پولیس تھانیدار سے لے کر مختلف محکموں کےلوگ شام چھٹی کے بعد مفت ڈرامہ دیکھنے کے لیے تھیٹر ہالوں میں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔

اداکار مستانہ نے کہا کہ ڈرامہ کی اصل صورت کو بحال کرنے کے لیے کوئی حل نکالا جانا چاہیے۔

اداکارہ اور رقاصہ خوشبو نے کہا کہ جہاں تک اسٹیج ڈراموں میں رقص کا معاملہ ہے تو یہ لوگوں کی ذاتی لڑائی ہے جو بڑھتے بڑھتے اسٹیج تک پہنچ گئی ہے۔
ایکٹ پرانا ہے
 ڈرامہ ایکٹ انیس سو تہتر میں بنا تھا اور اب پرانا ہوگیا ہے اس میں کبھی ترمیم بھی نہیں کی گئی۔
 
جنرل منیجر کراؤن تھیٹر اصغر بیگ

پروڈیوسر علی رضا نے کہا کہ انتظامیہ تھیٹر کے لوگوں کے ساتھ مل کر کوئی راستہ نکالے اور جو بے ہودہ کام کررہا ہے اس پر پابندی لگائے لیکن سب پر پابندی عائد نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کوئی پالیسی دے تو ہم سب اس پر چلنے کے لیے تیار ہیں۔

کراؤن تھیٹر کے جنرل منیجر اصغر بیگ نے کہا کہ ڈرامہ ایکٹ ( جس کے ذریعے تھیٹر کو حکومت کنٹرول کرتی ہے) انیس سو تہتر میں بنا تھا اور اب پرانا ہوگیا ہے اس میں کبھی ترمیم بھی نہیں کی گئی۔