http://www.bbc.com/urdu/

Sunday, 20 June, 2004, 20:03 GMT 01:03 PST

حاجی عمر نیک محمد کے جانشین

قبائلی رہنما نیک محمد کی ہلاکت کے بعد پاکستان حکومت کو مطلوب ایک اور قبائلی حاجی عمر کو ان کی جگہ قائم مقام امیر مقرر کر دیا گیا ہے۔

افغان اور قبائلی امور کے تجزیہ نگار رحیم اللہ یوسف زئی نے اطلاع دی ہے کہ نیک محمد کے رفقاء نے آپس میں صلاح مشورہ کرنے کے بعد حاجی عمر کو نیک محمد کی جگہ قائم مقام امیر مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیک محمد کی تنظیم حاجی عمر کو مستقل امیر مقرر کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ انہوں نےحاجی عمر سے رابط قائم کیا تھا اور وہ وانا کے علاقے ہی میں موجود تھے۔

پینتالیس سالہ حاجی عمر نے پاکستان فوج کو مصالحت کا پیغام بھیجا ہے اور انہوں نے کہا وہ حکومت پاکستان کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی پاسداری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تاہم حاجی عمر نے امریکہ اور بھارت کو اسلام کا دشمن قرار دیا اور کہا کہ وہ ان کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حاجی عمر کے دو بھائی حاجی شریف اور نوراسلام بھی حکومتِ پاکستان کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔

رحیم اللہ نے بتایا کہ حاجی عمر روسی فوج کے خلاف مجاہدین کے ساتھ جہاد میں شریک رہے ہیں اور اس کے بعد طالبان کےساتھ شمالی اتحاد اور امریکی فوج کے خلاف بھی لڑائی میں حصہ لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پر امریکی فوج کے قبضے کے بعد نیک محمد کے ساتھ حاجی عمر اپنے آبائی گاؤں واپس آ گئے تھے۔

وانا میں نیک محمد کی ہلاکت کے بعد کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے رحیم اللہ یوسف زئی نے کہا کہ علاقے میں مکمل خاموشی ہے اور علاقے میں حکومت پاکستان کی طرف سے عائد کی گئی اقتصادی پابندیاں بدستور موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے علاقے کے تمام بازار بند ہیں اور علاقے تک جانے والے راستے بھی بند ہیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس کے علاوہ علاقے میں موجود افغان مہاجرین کو بھی علاقے سے نکل جانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ رحیم اللہ نے کہا کہ بہت سے مہاجرین افغانستان واپس چلے گئِے ہیں اور کچھ ڈی آئی خان اور ٹانک کےعلاقے میں آ گئے ہیں جہاں پر ان کے لیے عارضی طور پر کیمپ بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باگڑ کے علاقے میں فوجی کارروائی میں تیس افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ فوج نے ہفتے کی صبح دو صحافیوں کو جو باگّڑ کے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے گرفتار کر کے مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے۔ یہ صحافی ابھی تک جیل میں ہیں اور انہیں رہا نہیں کیا گیا۔