http://www.bbc.com/urdu/

Friday, 18 June, 2004, 20:29 GMT 01:29 PST

نیک محمد: ایک متنازع شخص

کچھ ماہ پہلے تک نیک محمد ایک غیر معروف مذہبی انتہا پسند تھا۔ اس کا نام قبائلی علاقوں میں طالبان کے حمایتی کمانڈر کے طور پر تب سامنے آیا جب پاکستانی فوج نے پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کے حامیوں کے خلاف کارروائی شروع کی اور وہاں کے لوگوں نے اس کی مزاحمت کا آغاز کیا۔

نیک محمد پر الزام ہے کہ انہوں نے چیچنیا، چین، ازبکستان، افغانستان اور بعض دوسرے عرب ممالک کے دہشت پسندوں کو پناہ دے رکھی تھی۔ پاکستان کی فوج نے نیک محمد اور اس کے کچھ اور ساتھیوں کو سزا کے طور پر ان کے گھر مسمار کیے اور ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے۔

لیکن پاکستانی فوج کو مجبوراً اپریل میں اس وقت ان کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا جب فوجی کارروائیوں میں خاصا جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ نیک محمد کے وہ لمحہ باعث فخر تھا جب ایک تقریب میں ہزاروں قبائلیوں کے سامنے پاکستان فوج کے کمانڈر صفدر حسین ان سے بغل گیر ہوئے اور ان کے لئے معافی کا اعلان کیا تھا۔ اس تقریب کے بعد نیک محمد کو قبائلیوں کی نظر میں ایک مقام مل گیا۔ اس کے بعد میڈیا میں ان کے بارے میں خبروں کی وجہ سے نیک محمد پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں جانے پہچانے ہوگئے۔

لیکن یہ معاہدہ زیادہ دیر نہ چل سکا اور نیک محمد کو پھر سے پاکستانی فوج کامخالف قرار دے دیا۔ انہوں نے حکومت کو بتایا کہ وہ مشتبہ غیر ملکی افراد کو حکام کے حوالے نہیں کر سکتے۔ جواب میں حکومت نے معافی واپس لے لی۔ فوج نے ان کی گرفتاری یا موت کے لیے احکامات جاری کر دئیے اور گیارہ جون کو جنوبی وزیرستان میں طالبان اور القاعدہ کے حامیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کا آغاز کیا۔ اس کے ایک ہفتے بعد نیک محمد کو ہلاک کیا جا چکا ہے اسی طریقے سے جیسے وہ اپنی زندگی میں تھا۔

نیک محمد نے اپنی تعلیم کا آغاز ایک مدرسے سے کیا اور پانچ سال بعد ایک سرکاری سکول میں داخلہ لے لیا۔ بعد میں جب وہ کاروبار کرنے میں ناکام ہوا تو کچھ اور قبائلی لوگوں کے ساتھ افغانستان چلا گیا تاکہ لڑائی میں طالبان کی مدد کر سکے۔ شمالی اتحاد کے علاوہ سن 2001 میں اس نے افغانستان میں امریکہ کی مداخلت کی بھی مزاحمت کی۔ طالبان کی شکست کے بعد وہ واپس جنوبی وزیرستان آ گیا اور جلد ہی افغانستان سے فرار ہونے والے طالبان اور القاعدہ کے غیر ملکی حامیوں کو پناہ دینے لگا۔

بے شک نیک محمد ایک پاکستانی تھا لیکن وہ ملا محمد عمر کو اپنا ہیرو مانتا تھا۔ نیک محمد کا جہاد پر پختہ یقین تھا اس لیے ایک دفعہ اس نے خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ دنیا میں کسی بھی ایسی جگہ پر لڑنے کو تیار ہے جہاں پر مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

ایک ماہ پہلے ہی نیک محمد نے ایک لڑکی جس کے ساتھ محبت کرتا تھا دوسری شادی کی تھی۔

وہ ہمیشہ ایک متنازع شخص رہے گا۔ کچھ کے لیے وہ امریکی مخالفت کی وجہ سے ہیرو ہو گا لیکن جنوبی وزیرستان کے لوگ شاید اس کی موت کو اچھا شگون سمجھیں گے کیونکہ اس کی وجہ سے انہیں بہت مصیبتیں اٹھانا پڑیں تھیں۔

آخری لمحات

جمعہ کی رات دس بجے کے قریب سکاؤٹ کیمپ سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر شاہ نواز کوٹ میں شیر زمان اشرف خیل کے گاؤں پر میزائل لگنے سے نیک محمد اور اس کے دو ساتھی شاہ رخ اور ماریز خان اور دو اور لوگ ہلاک ہوگئے۔ نیک محمد اپنے ساتھیوں کے گھر پر ٹھہرا ہوا تھا۔ کھانے کے وقت وہ سیٹلائٹ فون پر بات چیت کر رہا تھا کہ اچانک میزائل ان کے بیچ گرا ۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ ساری وادی لرز اٹھی۔اور اس طرح نیک محمد کی زندگی کا تیز رفتار باب ختم ہوگیا۔

اس کے دو ساتھی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے لیکن نیک محمد کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زحموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔ ہزاروں افراد نے نیک محمد کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔