http://www.bbc.com/urdu/

لیگی رہنما صدیق الفاروق گرفتار

راولپنڈی پولیس نے پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات صدیق الفاروق کو راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب گرفتار کر لیا ہے۔

مسلم لیگ کے رہنما راجہ ظفرالحق نے بی بی سی اردو ڈاٹ کام کو بتایا کہ صدیق الفاروق کو تین ماہ کے لئے اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا گیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے رات گئے فاروق کے گھر کا محاصرہ کیا، خواتین اور بچوں سے بدسلوکی کی اور انہیں نامعلوم مقام پر لے گئے۔

ان کے مطابق صدیق الفاروق کو جمعرات کی صبح پہلے پیر ودھائی تھانے میں لایا گیا اور بعد میں انہیں اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔

مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کے گیارہ مئی کو وطن واپسی کے اعلان کے بعد ان کے استقبال کی تیاریوں کے سلسلے میں صدیق الفاروق مختلف شہروں کے دورے کر رہے تھے اور بدھ کو وہ چکوال گئے تھے۔ بدھ کی رات کو وہ گھر پہنچنے کے بعد گرفتار ہو گئے۔

راجہ طفرالحق نے ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت شہباز شریف کے استقبال کی تیاریوں کے لئے آزادی دینے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اب تک پنجاب بھر سے مسلم لیگ نواز کے ایک سو کے قریب کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ صدیق الفاروق کو سن ننانوے کے آخر میں مبینہ بدعنوانی کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا اور جب ان کے ورثاء نے عدالت اعظمیٰ سے رجوع کیا تھا تو اس وقت کے احتساب بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل فاروق آدم نے عدالت کو بتایا تھا کے وہ انہیں ڈمپ کر کے بھول گئے تھے۔