|
کراچی:انتخابی نتائج روک دیئے گئے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر ارشاد حسن خان نے گزشتہ روز کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج روک دینے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے انتخابات کے دوران ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ بدھ بارہ مئی کو صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کی سات قومی و صوبائی اسمبلیوں کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات منعقد کئے گئے تھے۔ ضمنی انتخابات میں کراچی میں قومی اسمبلی کی تین اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر غیر سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے امیدواروں کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ جن نشستوں کے نتائج روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے ان میں قومی اسمبلی کے حلقوں 240 ، 243 اور 246 جبکہ سندھ کی صوبائی اسمبلی کا حلقہ 127 شامل ہیں۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستّار نے فیصلے پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کی رابطہ کمیٹی صورتحال پر غور کر رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ان حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور پر تشدد کاروائیوں کی انہیں اسّی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ پُر تشدد کارروائیوں میں الیکشن کمیشن کے مطابق سات سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ جاری کردہ حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کے رکن اور سندھ ہائی کورٹ کے حاضر سروس جج ، جناب جسٹس محمد صادق لغاری کو پندرہ دن کے اندر ’سمری انکوائری‘ کر کے رپورٹ دینے کا پابند کیا گیا ہے۔ انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ متعلقہ امیدواروں ، پولس اور دیگر حکام کا مؤقف بھی معلوم کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ضمنی انتخابات کے موقعہ پر اٹھائے گئے اقدامات کا بھی تفصیلی ذکر کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ کمیشن نے غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے مکمل انتظامات کیے تھے۔ تاہم ان کے مطابق متحدہ مجلس عمل اور متحدہ قومی موومنٹ نے ایک دوسرے کے ووٹرز کو روکنے اور پولنگ ایجنٹس کو حراساں کرنے کے الزامات بھی عائد کئے ہیں۔ حکم کے مطابق مندرجہ بالا حلقوں کے سرکاری نتائج کا اعلان تحقیقاتی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||