|
لاہورمیں دفعہ 144 کا نفاذ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
مسلم لیگ (نواز) کے جلا وطن صدر میاں شہباز شریف کے استقبالی جلسے جلوسوں اور مظاہروں کو روکنے کے لیے لاہور میں کسی بھی عام مقام پر پانچ یا پانچ سے زائد افراد کا ایک ساتھ جمع ہونا خلاف قانون قرار دیدیا گیا ہے۔ لاہور کے ضلعی ناظم میاں عامر محمود نے ایک حکم نامے کے تحت شہر بھر میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی ہےجو سات روز تک نافذ العمل رہے گی۔ اس قانون کے تحت پانچ یا پانچ سے زائد افراد کے ایک جگہ اکٹھا ہونے کی صورت میں انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ ضلعی ناظم نے اپنے حکم نامہ میں کہا ہے کہ ’ان کے علم میں آیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے رہنما کی لاہور آمد کے سلسلہ میں مظاہرے کرنے اور جلسے جلوس نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے جو امن عامہ میں خلل کا سبب بن سکتا ہے۔‘ اس حکم نامہ کے تحت ضلعی ناظم نے تمام سیاسی جماعتوں /گروپوں کے عہدیداروں ، منتظمین و دیگر اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ لاہور کی حدود میں ہر طرح کے جلسے جلوسوں اور مظاہرے منعقد کرنے سے باز رہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جلا وطن رہنما میاں شہباز شریف نے گیارہ مئی کو وطن لوٹنے کا اعلان کر رکھا ہے اور ان کی جماعت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ہمراہ ان کے استقبال کے لیے ایک بڑا جلوس نکالا جاۓ گا۔ ادھر پولیس نے گزشتہ چند روز سے پنجاب بھر میں مسلم لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کے چار درجن سے زائد رہنما و کارکن گرفتار ہوچکے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر پیر بنیامین نے بتایا کہ ’منگل کو لاہورمیں شہبازشریف کے استقبالی بینروں سے بھرا ایک ٹرک پولیس نے قبضہ میں لیکر بینر بنانے والے ٹھیکے دار سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔‘ |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||