جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کے تمام ارکان نے اسلام آباد میں چار سے چھ جنوری دو ہزار چار کو منعقد کی جانے والی بارھویں سارک سربراہی کانفرنس کے انتظامات پر اطمینان اور اعتماد ظاہر کیا ہے۔
پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، بنگلا دیش اور مالدیپ تنظیم سارک کی مجلسِ قائمہ کا، جو کہ متعلقہ ممالک کے وزارت خارجہ کے سیکرٹریوں پر مشتمل ہے، دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں شروع ہوگیا ہے۔
کمیٹی کا نیا چیئرمین پاکستان کے خارجہ سیکرٹری ریاض کھوکھر کو منتخب کیا گیا اور انکی صدارت میں شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس میں جن سفارشات پر اتفاق ہوگا وہ سارک وزراء خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں پیش ہونگی اور ان پر مزید کاروائی ہوگی۔
دفتر خارجہ اور سارک سمٹ کے خصوصی ترجمان مسعود خان نے بدھ کے روز بریفنگ کے دوران بتایا کہ غربت کے خاتمے، سماجی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کو وسیع کرنے، معذور افراد کی بہبود اور تعلیم کے شعبے میں تعاون کے نقاط پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر مجلسِ قائمہ غور کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف سارک کنونشن موجود ہے لیکن دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے متعلق اضافی پروٹوکول پر بھی بات ہورہی ہے اور پاکستان کو امید ہے کہ اس کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
مجلسِ قائمہ جمعرات کو سفارشات کو حتمی شکل دے دی گی اور مجلس کے چیئرمین ریاض کھوکھر اس ضمن میں خصوصی بریفنگ دیں گے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تاحال واجپئی، مشرف ملاقات کا کوئی انتظام نہیں ہوا تاہم روایت یہ ہے کہ مہمان میزبان سے ملاقات کی خواہش یا درخواست کرتا ہے اور اس روایت کا احترام کیا جانا چاہئے۔
ایک سوال پر مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے ہائی کمشنرز کی ملاقات میں پاکستان نے واجپئی سے جنرل مشرف کی ملاقات کی درخواست نہیں کی ہے۔
سرحدوں پر باڑ لگانے سمیت تمام دوطرفہ معاملات پاکستان سارک سمٹ میں نہیں اٹھائے گا۔