افواہوں کی گردش کے بعد پشاور میں سکول بند

افواہوں کی گردش سے پشاور میں لگ بھگ تمام سکول بند کر دیے گئے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنافواہوں کی گردش سے پشاور میں لگ بھگ تمام سکول بند کر دیے گئے
    • مصنف, عزیز اللہ خان
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سنیچر کو اچانک چھاؤنی اور اس کے قریبی علاقے نوتھیہ کے سکول بند کر دیے گئے تھے جس کے بعد افواہوں نے گردش شروع کر دی اور شہر بھر میں کوئی ڈیڑھ سو کے لگ بھگ سکول بند کر دیے گئے تھے۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ ضلعی انتظامیہ نے سنیچر کو چھاونی اور نوتھیہ کے علاقے میں سکولوں کی حفاظت کے لیے اقدامات تجویز کیے تھے جس کا معائنہ کیا جانا تھا۔

اس مقصد کے لیے چھاونی اور نوتھیہ کے سکولوں میں بچوں کو چھٹی دے دی گئی۔ ان سکولوں کے بند ہونے سے شہر میں افواہیں گردش کرنے لگیں جس سے پشاور میں لگ بھگ تمام سکول بند کر دیے گئے۔

یہاں اس حکم نامے کی ذمہ داری لینے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا۔ صوبائی وزیر تعلیم اور ضلع ناظم نے بھی اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی کہ آخر یہ سکول کیوں بند کر دیے گئے۔

شہر میں خوف کا یہ عالم تھا کہ اکثر سکولوں کے باہر والدین کی بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی اور بچوں کو ساتھ گھروں کو لے گئے۔

ان بچوں نے بتایا کہ انھیں نہیں معلوم کہ چھٹی کیوں دی گئی۔ نجی سکولوں میں زیر تعلیم چھٹی جماعت کے بچے طیب اور شعیب نے بتایا کہ ان کے استاد نے گیارہ بجے انھیں کہا کہ چھٹی ہو گئی ہے۔ ’ہمیں نہیں بتایا کہ چھٹی کیوں کی گئی ہماری تو گاڑی بھی نہیں آئی تھی اس لیے ہم انتظار کرتے رہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سکول کے باہر بہت رش ہو گیا تھا اور انھیں خوف محسوس ہورہا تھا کہ اچانک کیا ہو گیا ہے کہیں پھر کوئی حملہ تو نہیں ہوا۔

صوبائی وزیر تعلیم عاطف خان نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں کوئی ایسی اطلاع نہیں ہیں لیکن سکیورٹی اداروں کو کچھ اطلاع تھی جس کی بنیاد پر سکیورٹی اداروں نے کوئی کارروائی کی ہے لیکن اس بارے میں انھیں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

پشاور میں سکولوں سمیت دیگر اداروں کی سکیورٹی بڑھائی گئی ہے

،تصویر کا ذریعہ

،تصویر کا کیپشنپشاور میں سکولوں سمیت دیگر اداروں کی سکیورٹی بڑھائی گئی ہے

یہاں ایسی اطلاعات ہیں کہ چند ہفتے پہلے سکیورٹی اداروں کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بعض سرکاری دفاتر اور اداروں پر حملہ کا خطرہ ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ سکولوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بھی اسی سلسلے میں ہو سکتا ہے لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی جا رہی۔

سنیچر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کو 13 ماہ پورے ہو گئے ہیں۔ سکول پر حملہ 16 دسمبر 2014 کو کیا گیا تھا جس میں بچوں سٹاف کے ارکان سمیت 130 سے زیادہ بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

پشاور میں سکولوں سمیت دیگر اداروں کی سکیورٹی بڑھائی گئی ہے نجی سکولوں کے باہر سکیورٹی گارڈز تعینات کیے گئے ہیں جبکہ سرکاری سکولوں کی حفاظت کے لیے بھی اسلحہ خریدا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کی کل تعداد کوئی 40 ہزار کے لگ بھگ ہے جن کی حفاظت کے لیے حکومت کی جانب سے مکمل انتطامات مشکل ہوگا۔