سعودی ایران تنازع میں پاکستان کی’عدم مداخلت کی پالیسی‘

،تصویر کا ذریعہAP

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند رہے گا۔

یہ بات سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کے دورۂ پاکستان کے بعد جمعرات کی شب دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہی گئی ہے۔

<link type="page"><caption> عرب و عجم کی لڑائی میں پھنسا پاکستان</caption><url href="http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/01/160105_pak_dilemma_as" platform="highweb"/></link>

سعودی وزیرِ خارجہ نے جمعرات کی شام پاکستان پہنچنے کے بعد پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، وزیر اعظم نواز شریف اور مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

بیان کے مطابق عادل الجبیر نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں انھیں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر نواز شریف نے موجودہ مشکل حالات میں اختلافات اور مسائل کا پرامن طریقے سے حل کیا جانا امتِ مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق ایران اور سعودی عرب کے تنازع کے سلسلے میں پاکستان عالمی روایات کا احترام کرتے ہوئے عدم مداخلت کے اصول کی پاسداری کرے گا۔

 وزیراعظم نواز شریف نے سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا

،تصویر کا ذریعہAPP

،تصویر کا کیپشن وزیراعظم نواز شریف نے سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال کیا

بیان کے مطابق پاکستان نے تہران میں سعودی سفارت خانے کو نذر آتش کرنے واقعے کی بھی دوبارہ مذمت کی۔

ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اسلامی ممالک کے اتحاد کے بارے میں تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

ادھر پاکستان کے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف تمام اتحادوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔

پاکستان کے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مشیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب کی ایران سے حالیہ کشیدگی پر بات چیت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ توقع ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بہتر ہوں گے۔

’کوشش ہو گی کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہو اور اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل نکل آئے۔‘

سعودی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ابتدائی طور پر تین جنوری کو ہونا تھا تاہم خطے کی بگڑتی صورتِ حال کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا تھا۔

شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات توڑے جانے کے بعد پہلے بحرین، سوڈان اور کویت اور اب قطر نے بھی ایران سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔

اس صورتحال میں پاکستان نے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن انداز میں حل کریں۔