بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کی سزاؤں میں اضافے کی منظوری

- مصنف, شہزاد ملک
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کی قومی اسمبلی کی قانون و انصاف سے متعلق قائمہ کمیٹی نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمات میں مجرموں کی سزائیں مزید سخت کرکے انھیں عمر قید تک کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
اس کے علاوہ قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی سیکنڈل کی ویڈیو منطر عام پر آنے کے بعد قانون شہادت کے قانون کو مزید بہتر بنانے کی سفارش کو بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
قانون وانصاف سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس محمود بشیر ورک کی سربراہی میں جمعرات کو پارلیمان ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں بچوں کے حقوق کے قومی کمیشن کا ترمیمی بل پیش کیا گیا۔
اجلاس میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی محمد ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ اجلاس میں یہ تجویز دی گئی کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرم کی سزا دس سال سے بڑھا کر عمر قید تک کر دی جائے۔
اس کے علاوہ اس میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے واقعات میں ملوث افراد کی گرفتاری فوری طور پر عمل میں لانے کے اختیارات دیے جائیں کیونکہ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ملزمان ایسے واقعات میں فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔
علی محمد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے قومی کمیشن کے بل میں کسی بھی جرم میں بچوں کو استعمال کرنے کے حوالے سے بچوں کی عمر میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے تحت اگر کوئی بھی بچہ جس کی عمر دس سال سے لے کر 14 سال تک ہو گی اور وہ کسی جرم میں پکڑا جائے گا تو اس پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ اس سے پہلے یہ عمر سات سال سے دس سال تک تھی۔
اجلاس میں گھریلو ملازموں کو تشدد کا نشانہ بنانے میں ملوث افراد کو تین سال تک قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اس ترمیمی بل میں بچوں کو ورغلا کر ان کی برہنہ ویڈیو فلمیں بنانے پر سات سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
علی محمد کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ایسے واقعات میں مجرموں کی سزا میں اضافہ ٹھیک ہے لیکن اس سے زیادہ اہمیت کی حامل بات یہ ہے کہ ان سزاؤں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسے مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے مجرموں کو سزا دینے کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد اب یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد اسے سینیٹ میں بھجوا دیا جائے گا۔







