’بینظیر قتل کیس کی ایف آئی آر سے دستبردار نہیں ہوں گے‘

اس سے قبل اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے جارحانہ انداز اپنایا تھا

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشناس سے قبل اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے جارحانہ انداز اپنایا تھا
    • مصنف, ریاض سہیل
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کا نام کسی صورت میں خارج نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے لوگوں کو دکھایا کچھ اور جا رہا ہے۔

نوڈیرو میں اتوار کی شب پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو کی 62 ویں سالگرہ کی تقریب کے موقعے پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی آر نہ انھوں نے درج کرائی اور نہ کسی اور نے یہ ایف آئی آر تو بینظیر بھٹو قبر میں سے جاری کر چکی ہیں۔

’بینظیر بھٹو نے وطن آنے سے قبل کہا تھا کہ اگر مجھے کجھ ہوا تو اس کا ذمے دار جنرل مشرف ہوگا۔ اب اصل جھگڑے اس قسم کے ہیں لیکن لوگوں کو دکھایا کچھ اور جا رہا ہے۔‘

سابق صدر نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ’ہم ایف آئی آر سے دستبردار نہیں ہوں گے پھر چاہے آپ کتنا بھی دباؤ نہ ڈالیں اور حالات کچھ بھی کیوں نہ ہوں‘؟

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کارکنوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، بینظیر کے بچے اور عوام ہمارے ساتھ ہیں اور حالات کچھ بھی ہوں پیپلز پارٹی کا ہر کارکن ان کے ساتھ کھڑا ہوگا ۔

خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے جارحانہ انداز اپنایا تھا۔

آصف زرداری کے اس بیان پر حکمران مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف نے شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

افطار ڈنر کے بعد سینیٹر شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے سابق آمروں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہ موجودہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف کہ پیشورانہ صلاحتیوں کی قدر کرتے ہیں۔

نو ڈیرو میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے اپنی توپوں کا رخ ایک بار پھر پرویز مشرف کی طرف کردیا ہے۔

واضح رہے کہ بینظیر بھٹو قتل کیس راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

عدالت نے امریکہ میں پاکستان کے سفارت خانے کو ہدایت جاری کیں تھی کہ مارک سیگل کے ویڈیو لنک پر بیان رکارڈ کرانے کے انتظامات کیے جائیں۔

مارک سیگل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بینظیر بھٹو نے انھیں اپنی زندگی کے بارے میں درپیش خطرات سے آگاہ کیا تھا تاہم وہ پاکستان آ کر بیان قلمبند کرانے سے انکار کر چکے ہیں۔