’پاکستان میں پولیو کے کیسز میں 70 فیصد کمی‘

حکام کے مطابق سنہ 2015 میں اب تک پولیو کے 25 کیس سامنے آئے ہیں

،تصویر کا ذریعہbbc

،تصویر کا کیپشنحکام کے مطابق سنہ 2015 میں اب تک پولیو کے 25 کیس سامنے آئے ہیں

پاکستان میں حکام کے مطابق رواں سال ملک میں پولیو کے کیسز میں 70 فیصد کمی ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن صورتحال میں بہتری ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ شدت پسند گروہوں کی جانب سے انسداد پولیو مہم کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔

حکام کے مطابق سنہ 2015 میں اب تک پولیو کے 25 کیس سامنے آئے ہیں۔

گذشتہ برس اکتوبر میں حکام کے مطابق پاکستان میں گذشتہ 15 برسوں میں پولیو کے کیسوں کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جس کی ایک بڑی وجہ شدت پسندوں کے حملے تھے۔

اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پولیو کیسز کے تعداد 200 سے زائد تھی۔

اکتوبر میں یہ تعداد سنہ 2001 میں سامنے آنے والے 199 سے زیادہ اور سنہ 1999 میں 558 پولیو کیسز سے کم تھی۔

پولیو کے بیشتر کیس شمال مغرب میں واقع قبائلی علاقوں میں سامنے آئے ہیں جہاں شدت پسندوں کی جانب سے انسداد پولیو ٹیموں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

شدت پسندوں کی جانب سے ڈاکٹروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا جاتا ہے اور اسے مسلمانوں کے خلاف مغرب کی سازش قرار دیا جاتا ہے۔

وزیراعظم کے پولیو پروگرام کی مشیر عائشہ رضا کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے وقت صرف ہوا ہے اور اس کا اثر ’پولیو پروگرام میں بھی ظاہر ہوا‘ ہے۔

قبائلی علاقوں میں اس سال صرف سات نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ کراچی سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنقبائلی علاقوں میں اس سال صرف سات نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ کراچی سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا

عائشہ رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیو سے شدید متاثرہ علاقوں سے حاصل کیے گئے نمونے جو کئی ماہ تک پازیٹیو رہتے تھے اب ان کے تنائج دوبارہ منفی آنا شروع ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں اس سال صرف سات نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ کراچی سے کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

عائشہ رضا نے بتایا: ’ان علاقوں میں فوج انتہائی مددگار ثابت ہوئی ہے۔‘

’ان کی مدد سے اور متحدہ عرب امارات کے مالی تعاون سے ہم شدید متاثرہ علاقوں میں انسداد پولیو مہم پھیلانے میں کامیاب رہے ہیں۔‘

’دو سال سے زائد عرصے کے بعد ہمیں وزیرستان کی آبادی تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ اب ہم کراچی کے کچھ غیر محفوظ علاقوں تک بھی رسائی حاصل کر رہے ہیں۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں پولیو ٹیموں پر حملوں میں واضح کمی ہوئی ہے۔ ان حملوں میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

بی بی سی نامہ نگار الیاس خان کے مطابق پاکستان کے علاوہ پولیو سے متاثرہ دیگر دو ممالک میں بھی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

نائجیریا میں اس سال پولیو کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا اور افغانستان میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

نامہ نگاروں کے مطابق شمالی وزیرستان کی بیشترآبادی جسے کئی برسوں تک شدت پسندوں کی جانب سے پولیو مہم کی مخالفت کے باعث پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکے اب وہاں بچوں کو سال میں کئی مرتبہ پولیو قطرے پلائے جا رہے ہیں۔