سوات میں ضلعی نظامت کے لیے عیسائی خاتون امیدوار

- مصنف, سید انور شاہ
- عہدہ, سوات
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات اور دیر سے پہلی مرتبہ عیسائی برادری بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔
ملاکنڈ ڈویژن کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسیحی خاتون حنا پطرس سوات سے ضلعی نظامت کے لیے امیدوار کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
اپنی جیت کے لیے پر عزم حنا پطرس نے بی بی سی کو بتایا: ’میرا تعلق دہشت گردی سے متاثرہ علاقے سے ہے اسی وجہ سے مجھے خوف بھی ہے اور یہ انتخابات میں خوف کے سائے میں لڑ رہی ہوں تاہم مجھے گھر والوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے مسیحی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی بھی حمایت حاصل ہے، جبکہ لوگ میرے انتخابات میں حصہ لینے کے اس فیصلے پر نہ صرف خوش ہیں بلکہ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔‘
حنا پطرس نے بتایا کہ ان کا سیاست میں آنے کا مقصد علاقے کی خواتین کے مسائل کو حقیقی معنوں میں حل کرنا ہے اور عیسائی برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جدو جہد کرنا ہے۔
حناپطرس کی دوسری بہن ثنا پطرس تحصیل کونسلر کی مخصوص سیٹ پر پہلے ہی منتخب ہو چکی ہیں جس پر عیسائی برادری خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔
مینگورہ کی رہائشی خاتون یاسمین نےاس حوالے سے بتایا کہ وہ وقت اب گزر گیا جب طالبان کے خوف سے خواتین گھروں میں قید ہو گئی تھیں۔ ان کے مطابق بلدیاتی انتخابات میں خواتین کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اب وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے آزاد ہیں اور سوات سے ایک عیسائی لڑکی کا ضلع ناظم کی سیٹ کے لیے انتحاب لڑنے سے سماجی سطح پر خواتین کے مرتبے میں اضافہ ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈیول کے مطابق خیبر پختونخوا میں 30 مئی کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہوں گے جبکہ دس جون تک انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد اگلے مرحلے میں ناظم و نائب ناظم کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہو گا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
خیال رہے کہ ماضی میں ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع اور وفاق کے زیر انتظام بعض قبائلی علاقوں میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی جانب سے خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کر دی جاتی رہی ہے تاہم اس کے باوجود خواتین کی بڑی تعداد سیاسی میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔
مئی 2013 کے عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے نشستوں کے لیے انتخابات لڑنے والی خواتین کی تعداد 450 سے زیادہ تھی جبکہ سنہ 2008 کے انتخابات میں یہ تعداد تقریباً 200 تھی۔

،تصویر کا ذریعہAFP







