صولت مرزا کی سزائے موت 90 دن موخر کرنے کی سفارش

- مصنف, شہزاد ملک
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ قتل کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے متحدہ قومی موومنٹ کے سابق کارکن صولت مرزا کے بیان کی تفتیش کے لیے وزیر اعظم کو اُن کی پھانسی پر عمل درآمد میں نوے روز تک موخر کرنے کی سفارش کی ہے۔
منگل کے روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی اداروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ صولت مرزا کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صولت مرزا نے ایک ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اُنھیں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کو قتل کرنے کے احکامات دیے تھے۔اس کے علاوہ اُنھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما عظیم طارق کو بھی الطاف حسین کے ایما پر قتل کیا گیا تھا تاہم ایم کیو ایم نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو عدالت کی طرف سے صولت مرزا کو پھانسی دینے کی نئی تاریخ کے بارے میں بھی بتا دیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر کے ساتھ ملاقات میں الطاف حسین کے خلاف کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

چوہدری نثار کاکہنا تھا کہ برطانوی ہائی کمشنر کو رینجرز حکام کو الطاف حسین کی جانب سے دھمکیاں دینے پر درج ہونے والے مقدمے اور اُن کی تقریروں کے اقتباسات کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر سے یہ پوچھا گیا کہ اُن کے شہری کی جانب سے ایسی تقاریر کرنے سے متعلق برطانوی قانون کیا کہنا ہے۔
چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر کی پاکستان واپسی پر اُن سے دوبارہ ملاقات کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ایوان صدر اب اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ صولت مرزا کے بیان کی تحقیقیات کے لیے کتنے عرصے تک اُن کی پھانسی پر عمل درآمد کو موخر کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ قتل کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے شفقت حسین کی سزا پر عمل درآمد بھی ایک ماہ کے لیے موخر کردیا ہے اور مجرم کی اصل عمر کا تعین کرنے کے لیے وفاقی تحقیقیاتی ادارے یعنی ایف ائی اے کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
چوہدری نثار نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ شفقت حسین کی پھانسی کو رکوانے کے لیے حکومت پر کوئی غیر ملکی دباؤ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ اداروں میں ملی بھگت کے ذریعے برطانیہ سمیت دیگر ملکوں سے ایسے مجرموں کو پاکستان لایا گیا جنہیں ان ملکوں کی عدالتوں نے سزا دی تھی تاہم پاکستان آکر اُن افراد کو رہا کردیا گیا ۔
اُنھوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحققیقات کے لیے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی سفارشات جلد ہی سامنے آجائیں گی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اُن افراد کو دوبارہ اُن ملکوں میں واپس بھجوانے کے لیے قانونی رکاوٹیں حائل ہیں۔ اور اس معاملے میں منشیات کا پیسہ بھی استعمال ہو رہا ہے۔







