پھانسی سے قبل صولت مرزا کی رشتے داروں سے ملاقات

صولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد کے بعد سنہ 2007 کے بعد بلوچستان میں پھانسی کی یہ پہلی سزا ہو گی

،تصویر کا ذریعہBBC

،تصویر کا کیپشنصولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد کے بعد سنہ 2007 کے بعد بلوچستان میں پھانسی کی یہ پہلی سزا ہو گی
    • مصنف, محمد کاظم
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی سینٹرل جیل مچھ میں پھانسی کی سزا کے منتظرصولت مرزا سے ان کے رشتے داروں نے ملاقات کی ہے۔

جیل کے ایک سینیئر اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ منگل کے روز صولت مرزا سے اس کے چار رشتہ داروں نے ملاقات کی۔

ملاقات کر نے والوں میں ان کی اہلیہ، بیٹا، بہن اور بھانجا شامل ہیں۔

ایک جیل اہلکار نے بتایا کہ صولت مرزا کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کو 19 مارچ کو علی الصبح ساڑھے پانچ بجے پھانسی دی جائے گی۔

اس سے قبل صولت مرزا کے بلیک وارنٹ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے جاری کیے تھے۔

واضح رہے کہ صولت مرزا کے خلاف قتل اور اقدام قتل کے متعدد مقدمات درج تھے۔ انھیں سنہ 1997 میں کراچی کے پولیس تھانہ گلبرگ میں ایف آئی آر نمبر 158 کے تحت درج مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ یہ مقدمہ ان کے خلاف کے ای ایس سی کے سابق سربراہ سمیت تین افرادکے قتل کے سلسلے میں درج ہوا تھا۔

سکیورٹی وجوہات کی بنیاد انھیں گذشتہ سال اپریل میں کراچی سے بلوچستان کی مچھ جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔ انھیں مچھ جیل منتقل کرنے کے اقدام کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے احتجاج بھی کیا تھا۔

صولت مرزا کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد سے پہلے جیل کی سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

صولت مرزا کی پھانسی پر عمل درآمد کے بعد سنہ 2007 کے بعد بلوچستان میں پھانسی کی یہ پہلی سزا ہو گی۔

مچھ جیل کے اہلکار نے بتایا کہ جیل میں پھانسی کی سزا پانے والے مجرموں کی کل تعداد 92ہے۔ اہلکار کا کہنا تھا کہ ان میں سے 13افراد کی رحم کی اپیلیں صدر کے پاس ہیں۔