کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ ملتوی

 سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے بلوچستان میں اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کا اعلان کیا تھا

،تصویر کا ذریعہbbc

،تصویر کا کیپشن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے بلوچستان میں اپنی سرگرمیاں محدود کرنے کا اعلان کیا تھا
    • مصنف, محمد کاظم
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

کوئٹہ میں سکیورٹی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث پولیو کے خلاف مہم کا دوسرا مرحلہ متلوی کردیا گیا ہے۔

محکمۂ صحت ذرائع کے مطابق پیر سے شہر کی 17 یونین کونسلوں میں پولیو کے خلاف تین روزہ مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہونا تھا۔

اس مہم کے دوران پانچ سال کی عمر تک کے لگ بھگ دو لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے دیے جانے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ انسدادِ پولیو مہم میں شامل کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جس سکیورٹی کی ضرورت تھی وہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فراہم نہیں کی گئی جس کے باعت یہ مہم ملتوی کردی گئی ہے۔

محکمۂ صحت ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مناسب سکیورٹی ملنے پر مہم دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔

اس سے قبل چار فروری کو کوئٹہ میں انسداِ پولیو مہم کے پہلے مرحلے میں سکیورٹی اہلکار کو نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

کوئٹہ کے پشتون آباد کے علاقے میں پہلے بھی پولیو ٹیم کے اراکین پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ سال کے اوائل میں اس علاقے میں ایک ٹیم پر دستی بم کے حملے میں ایک بچہ زخمی ہوا تھا۔

گذشتہ سال 27 نومبر کو پشتون آباد کے قریب مشرقی بائی پاس کے علاقے میں مسلح افراد کے حملے میں تین خواتین سمیت چار پولیو ورکر ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح اب تک کوئٹہ ، لورالائی اور پشین میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور تین پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے 26 فروری کو صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی تحصیل برشور میں خسرے سے آٹھ بچے ہلاک ہوئے تھے جبکہ قلعہ عبداللہ میں پولیو کے ایک اور کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔