کراچی: رہنما کی ہلاکت پر ایم کیو ایم کا احتجاج

،تصویر کا ذریعہBBC World Service
- مصنف, ریاض سہیل
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
متحدہ قومی موومنٹ نے سیالکوٹ میں تنظیم کے مقامی رہنما باؤ محمد انور کی ہلاکت کے خلاف کراچی میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
ایم کیو ایم کی جانب سے بدھ کو کراچی میں کیے جانے والے ان مظاہروں کی وجہ سے بعض علاقوں میں کاروباری مراکز اور پیٹرول پمپ بند ہوگئے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے باؤ محمد انور کے قتل پر رد عمل کا اظہار نہ کرنے پر تنظیم کے پالیسی ساز ادارے رابطہ کمیٹی کے اراکین کو سبکدوش کر دیا ہے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے بدھ کی صبح باؤ انور کی قتل کی مذمت کی اور متنبہ کیا کہ اگر پنجاب میں ان کے کارکنوں کا قتل نہ روکا گیا تو پنجاب کا کوئی بھی وزیر سندھ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
انھوں نے ایک بار پھر کراچی اور لندن کی رابطہ کمیٹیوں کو معطل کر دیا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ باؤ محمد انور کی ہلاکت پر محض ایک پریس ریلیز پر ہی اکتفا کیاگیا۔
انھوں نے کہا ’موجودہ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے مجھے بہت مایوس کیا ہے۔ میں نے انھیں بہت موقعے دیے لیکن انھوں نے گراؤنڈ کے گراؤنڈ اور گلیاں بیچ دیں۔ اب مجھے ہر سیکٹر سے تعلیم یافتہ ایماندار اور بہادر فرد چاہئیں جو نہ صرف تحریک کی خاطر جان دینے کے لیے تیار ہوں بلکہ تحریک، کارکنان اور غریب عوام کے لیے آواز اٹھائیں۔‘
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حق پرست ارکانِ سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کو جتنی تنخواہیں ملتی ہیں وہ عام کارکنوں کو نہیں ملتی تاہم وہ ’شہدا فنڈ‘ نہیں دیتے اور کہتے ہیں کہ ہمارا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ایم کیو ایم کے سربراہ نے پارٹی میں گروہ بندی کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ سیکٹر کے کچھ لوگ ان لوگوں سے رابطہ میں ہیں جنھوں نے تحریک کے بڑے عہدوں پر رہتے ہوئے نام کمائے لیکن آج وہ دبئی اور دیگرممالک میں اربوں روپے کما رہے ہیں لہذٰا ایسے عناصر انتظار نہ کریں اور فوراً ان مفاد پرستوں کے پاس چلے جائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں متحدہ قومی موومنٹ کے ضلعی نائب صدر باؤ محمد انور کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
یہ واقعہ منگل کی رات سیالکوٹ میں شہاب پورہ روڑ پر پیش آیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ باؤ محمد انور کو منگل کی رات اس وقت گولیاں ماری گئیں جب وہ اپنی دکان پر موجود تھے۔







