’مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے تھے، شروع بھی وہی کرے‘

،تصویر کا ذریعہ
پاکستان نے ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے کیونکہ طے شدہ مذاکرات بھارت ہی نے منسوخ کیے تھے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان نے نیک نیتی کا مظاہرہ کیا اور وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت کی دعوت قبول کی تھی۔
’بھارت نے کسی ٹھوس وجہ کے بغیر خارجہ سیکریٹریوں کے طے شدہ مذاکرات منسوخ کیے اس لیے اب بھارت پر منحصر ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات پھر شروع کرنے کے لیے اقدامات کرے۔‘
پاکستان میں دولت اسلامیہ کی موجودگی کے بارے میں کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے تصدیق کی کہ مختلف شہروں میں داعش کے حق میں دیواروں پر نعرے بازی کی گئی ہے جس کے بعد گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
’ان کے مقاصد اور پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کسی غیر ملکی کی گرفتاری کی خبر ان کے علم میں نہیں ہے۔
ہمسایہ ملک ایران کی طرف سے عراق پر کیے جانے والے فضائی حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی یقیناً عراقی حکومت کی مشاورت سے ایک خاص گروہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کی جا رہی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات پر بات کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ نئی افغان حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ملکوں میں تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
ایک اور سوال کے جواب میں تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور توقع کرتا ہے کہ دوسرے ممالک بھی ایسا کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ افغان قیادت کا بیان حوصلہ افزا ہے کہ وہ اپنے علاقے کو کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اپنی سرزمین پر کسی درپردہ جنگ کی اجازت نہیں دیں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم کی لندن میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ملاقات متوقع ہے، جس میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی لندن کانفرنس سمیت دیگر دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی۔







