کوئٹہ: سرچ آپریشن میں 20 مشتبہ افراد گرفتار

جمعرات کو کوئٹہ میں تشدد تین واقعات 13افراد ہلاک اور 36زخمی ہوئے تھے

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشنجمعرات کو کوئٹہ میں تشدد تین واقعات 13افراد ہلاک اور 36زخمی ہوئے تھے
    • مصنف, محمد کاظم
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شدت پسندی کے تین بڑے واقعات کے الزام میں 20سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کوئٹہ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ان افراد کی گرفتاری شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور فرنٹیئر کور کے سرچ آپریشن کے دوران عمل میں لائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان افراد سے جمعرات کو ہونے والے شدت پسندی کے واقعات کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

ان واقعات میں جمیعت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان پر خود کش حملے اور ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کے علاوہ سریاب کے علاقے قمبرانی روڈ پر بم دھماکہ شامل ہے۔

تینوں واقعات میں مجموعی طور پر 13افراد ہلاک اور 36زخمی ہوئے تھے۔ ان واقعات کے خلاف جمعے کو سوگ منانے کے علاوہ احتجاج بھی کیا گیا۔

سوگ منانے کا اعلان قوم پرست جماعت ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے علاوہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کیا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف شہر کے بعض علاقوں میں تجارتی مراکز بھی بند رہے۔

رفتاری شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور فرنٹیئر کور کے سرچ آپریشن کے دوران عمل میں لائی گئی

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنرفتاری شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور فرنٹیئر کور کے سرچ آپریشن کے دوران عمل میں لائی گئی

کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمان پر خود کش حملے کے خلاف جے یو آئی کے زیر اہتمام منان چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس مظاہرے میں جے یوآئی کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی کے رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی۔ جے یوآئی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ انھوں نے مغربی تہذیب کو للکارا ہے۔

کوئٹہ شہر میں حالات گزشتہ ایک دہائی سے زائد کے عرصے سے خراب ہیں ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں کمی اور بیشی کے ساتھ شدت پسندی کے واقعات جاری ہیں۔