پاکستان: پولیو کے مریضوں کا 14 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

پشاور میں گذشتہ دنوں پولیو مہم کے دوران ہی 17 ہزار والدین نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا

،تصویر کا ذریعہ

،تصویر کا کیپشنپشاور میں گذشتہ دنوں پولیو مہم کے دوران ہی 17 ہزار والدین نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا

پاکستان میں رواں برس سامنے آنے والے پولیو کے مریضوں کی کل تعداد دو سو سے تجاوز کر گئی ہے جس کے بعد ملک میں ایک برس میں پولیو کے نئے مریضوں کی تعداد کا 14 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

پاکستان میں پولیو کے تدارک کی مہم سے منسلک ڈاکٹر رانا محمد صفدر نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ جمعے کو پولیو کے 8 نئے مریض سامنے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مریضوں کے سامنے آنے کے بعد سنہ 2014 میں پاکستان میں پولیو کے کل معاملات کی تعداد 202 تک پہنچ گئی ہے۔

اس سے قبل سنہ 2001 میں ملک میں پولیو کے 199 نئے مریض سامنے آئے تھے۔

ڈاکٹر صفدر نے بتایا کہ جمعے کو جن مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں سے بیشتر کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات سے ہے جبکہ کراچی اور کوئٹہ میں بھی ایک ایک مریض سامنے آیا ہے۔

پاکستان میں پولیو کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ والدین کی جانب سے قطرے پلوانے سے انکار اور پولیو کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے عملے پر بڑھتے ہوئے حملوں کو قرار دیا جاتا ہے۔

رواں برس بھی پولیو کے سب سے زیادہ کیس قبائلی علاقہ جات میں ہی سامنے آئے جہاں مذکورہ وجوہات کی بنا پر ہزاروں بچے پولیوکے قطرے پینے سے محروم رہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق پشاور میں گذشتہ دنوں پولیو مہم کے دوران ہی 17 ہزار والدین نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے پولیو کے مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر کے حوالے سے پابندیاں عائد کی ہیں

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشناقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے پولیو کے مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر کے حوالے سے پابندیاں عائد کی ہیں

ادھر دسمبر 2012 سے اب تک پولیو مہم میں شریک ہیلتھ ورکرز اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد طالبان کے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے پاکستان میں رابطہ کار زبیر مفتی نے حال ہی میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کئی علاقوں میں بچوں تک محفوظ رسائی نہ ملنا، والدین کا عدم تعاون اور دوا کے قطرے پلانے والے صحت کے کارکنوں اور ان کے محافظوں پر پرتشدد حملے اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں چند بڑی مشکلات ہیں جن پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

اسلام آباد میں بی بی سی کی نامہ نگار شائمہ خلیل کے مطابق پاکستان میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز ملک کے لیے ایک بڑی شرمندگی کا باعث ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کثیر امداد کے باوجود پولیو وائرس پر کنٹرول نہیں پایا جا سکا۔

خیال رہے کہ سنہ 2014 کے آغاز پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے پولیو کے مرض کے پھیلاؤ کی وجہ سے پاکستانیوں پر بیرون ملک سفر کے حوالے سے پابندیاں عائد کی تھیں۔

ان پابندیوں کے تحت پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کو روانگی پر یہ سرٹیفیکیٹ فراہم کرنا ہوتا ہے کہ انھوں نے پولیو ویکسین پی ہے۔

دنیا بھر میں افغانستان اور نائجیریا کے علاوہ پاکستان وہ ملک ہے جو اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔