پاکستان دہشت گردی روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے: اقوامِ متحدہ

بان کی مون نے اتوار کو ہونے والے دہشت گردی کے ان دونوں واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں پاکستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے

،تصویر کا ذریعہAP

،تصویر کا کیپشنبان کی مون نے اتوار کو ہونے والے دہشت گردی کے ان دونوں واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں پاکستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ملک میں دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری کا یہ بیان پاکستان میں اتوار کو ہونے والے ان دو واقعات کے بعد آیا ہے جن میں کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 19 افراد مارے گئے جبکہ تفتان میں شیعہ زائرین پر خود کش حملوں میں 24 افراد ہلاک ہوئے۔

بان کی مون نے اتوار کو ہونے والے دہشت گردی کے ان دونوں واقعات کی شدید مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں پاکستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت ملک میں رہنے والے تمام افراد کے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے اور ان واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے۔

پاکستان میں اتوار کو کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور صوبہ بلوچستان کے علاقے تفتان میں شیعہ زائرین پر دہشت گردوں نے حملے کیے تھے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب خود کش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں دس خواتین سمیت 25 زائرین ہلاک ہوئے تھے

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشنپاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب خود کش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں دس خواتین سمیت 25 زائرین ہلاک ہوئے تھے

کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے میں کم سے کم 29 افراد ہلاک ہوئے جبکہ تفتان میں ہونے والے حملے میں 25 افراد مارے گئے تھے۔

کراچی کے ہوائی اڈے پر حملہ اتوار کی شب مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب کیا گیا جس میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے اہلکاروں سمیت کم سے کم 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صورتِ حال کو قابو میں لانے کے لیے فوج نے بھی رینجرز اور سکیورٹی فورسز کی مدد کی۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب خود کش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں دس خواتین سمیت 25 زائرین ہلاک ہوئے تھے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ اتوار کی شب کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں اتوار کو 300 پاکستانی شیعہ زائرین آئے تھے اور وہ وہاں دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔

انھوں نے بتایا کہ رات ساڑھے نو بجے کے قریب دو خودکش حملہ آور ایک ہوٹل میں داخل ہوئے جہاں ان کا سامنا سکیورٹی پر تعینات اہلکار سے ہوا۔ اہلکار کی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔

انھوں نے بتایا کہ دوسرے ہوٹل میں فائرنگ اور خود کش حملہ آوروں کو اپنے آپ کو اڑانے کے باعث 22 شیعہ زائرین ہلاک ہوئے۔

بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پر یہ پہلا حملہ تھا جب کہ رواں سال کے دوران بلوچستان میں شیعہ زائرین پر دوسرا بڑا حملہ تھا۔

21 جنوری 2014 کو ضلع مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔