طالبان کا حکومت کے خلاف جوابی کارروائیاں کرنے کا اعلان

،تصویر کا ذریعہAP
- مصنف, ہارون رشید
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کسی بھی حملے کا جواب اب وہ طاقت کے استعمال کی صورت میں دیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طالبان کی غیر اعلانیہ جنگ بندی اب ختم ہو چکی ہے۔
تاہم بی بی سی کے ساتھ ٹیلیفون پر نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے تحریک طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے کہا کہ وہ اب بھی مذاکرات کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
<link type="page"><caption> ’جنگ بندی کے بغیر بامقصد مذاکرات نہیں ہو سکتے‘</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/04/140419_ttp_talks_committee_meets_today_rk.shtml" platform="highweb"/></link>
’اگر حکومت سنجیدگی، اخلاص اور اختیار کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہم اب بھی اس کے لیے تیار ہیں لیکن اب مزید حملوں کا جواب ہم بھی حملوں سے دیں گے۔‘
دوسری جانب حکومت بھی واضح کر چکی ہے کہ اگر شدت پسندوں کی جانب سے سرکاری اہداف پر حملے ہوں گے اور ان کے تانے بانے قبائلی علاقوں سے ملیں گے تو وہ بھی محدود کارروائیاں جاری رکھے گی۔
مذاکرات میں کسی پیش رفت کے امکان کے بظاہر معدوم ہونے کے بعد اب ان تازہ بیانات سے واضح ہے کہ فریق اب دوبارہ لڑائی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
تحریک کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے چند روز قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ حکومت جو کہتی ہے کہ وہ مذاکرات کرنے والوں سے بات چیت اور جنگ کرنے والوں کے ساتھ لڑائی کرے گی تو وہ دراصل بقول ان کے مذاکرات اور جنگ دونوں ہی کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ کر رہی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بدھ کو ہونے والے دو حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ان میں پاک افغان سرحد پر باجوڑ کے علاقے میں سکیورٹی چوکی پر حملہ اور ترنول راولپنڈی میں فوجیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ شامل ہے۔ ان حملوں میں نو فوجی اہل کار ہلاک ہوئے ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
تحریک طالبان کا کہنا ہے کہ یہ حملے گذشتہ دنوں کراچی میں ان کے ساتھیوں کی لاشیں ملنے اور دیگر کارروائیوں کا جواب تھے۔
مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد کی عدم موجودگی میں کل تحریکِ طالبان اور احرارالہند نامی تنظیم نے بھی ترنول حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔







