’طالبان کی جانب سے حوصلہ افزا جواب آیا ہے‘

،تصویر کا ذریعہAP
طالبان کی نمائندہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے حکومتی تجاویز پر حوصلہ افزا جواب آیا ہے جس پر حکومتی کمیٹی سے ایک دو دن میں بات کی جائے گی۔
یہ بات انہوں نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں میڈیا کے ارکان سے بات کرتے ہوئے کہی جو کمیٹی کے اراکین کی قبائلی علاقوں سے مذاکرات کے بعد واپسی کے موقعے پر جمع تھے۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے اور یہ تمام باتیں قوم کی امانت ہیں اس لیے وہ انہیں سب کے سامنے نہیں رکھ سکتے۔
<link type="page"><caption> مذاکراتی کمیٹی کی طالبان سے مشاورت مکمل</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/02/140209_taliban_committee_waziristan_talks_rh.shtml" platform="highweb"/></link>
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وہ کل یا پرسوں حکومتی کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کریں گے اور انہوں نے اپیل کی کہ اس معاملے میں جذبات سے کام نہ لیا جائے۔
اس سے قبل طالبان کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ طالبان شوریٰ نے امن مذاکرات کے لیے ابھی کسی قسم کی شرائط کا اعلان نہیں کیا ہے اور انھوں نے مقامی ذرائع ابلاغ میں ان سے منسوب کی جانے والی شرائط کی نفی کی۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
بی بی سی کے طاہر خان سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ذرائع نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان میں ہونے والے مشاورتی عمل کے دوران باضابطہ طور پر طالبان نے ابھی کچھ بھی نہیں کہا۔
یاد رہے کہ اتوار کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی نمائندہ کمیٹی کے دو رکنی وفد اور طالبان رہنماؤں کے درمیان جاری مشاورت کا عمل مکمل ہو گیا تھا۔
طالبان ذرائع نے مقامی ذرائع ابلاغ میں اتوار کو سامنے آنے والی 15 شرائط کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا اصرار ہے کہ وہ ایسی شرائط ابتدا میں نہیں رکھیں گے جن سے معاملات آگے نہ بڑھ سکیں اور تلخیاں پیدا ہوں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ طالبان پیر کو باضابطہ طور حکومت کے سامنے اپنی شرائط پیش کریں۔
مشاورت کے عمل کی طوالت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان کچھ چیزوں کی وضاحت کرنا چاہتے تھے اور انھیں کچھ وضاحتیں درکار تھیں اور اس میں وقت لگا ہے۔
طاہر خان کے مطابق اس دو روزہ مشاورتی عمل کو ذرائع نے مثبت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’کچھ نہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کی نمائندہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو ان کے ترجمان اور طالبان سے مشاورت کے لیے جانے والے یوسف شاہ نے بتایا کہ ’حالات اچھے ہیں اور بات آگے بڑھی ہے۔‘
جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان کی نمائندہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے ذاتی معاون سید احمد شاہ نے بی بی سی کو اتوار کو بتایا تھا کہ طالبان سے ملاقات کے لیے جانے والے دونوں اراکین پروفیسر ابراہیم اور یوسف شاہ پیر کو پشاور پہنچ جائیں گے۔
اتوار کو دوسرے روز کے مشاورتی اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق سے فون پر بات بھی کی۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے مذاکراتی ٹیم کی واپسی میں تاخیر کے بارے میں استفسار کیا جس پر مولانا سمیع الحق نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون طیاروں کی پروازوں کے باعث مشاورت کا مقام بار بار تبدیل کرنا پڑا جس کے باعث تاخیر ہوئی ہے۔
اس موقعے پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات کو سبوتاژ کرنا، پاکستان دشمنی کے مترادف ہو گا۔‘
یاد رہے کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور جماعتِ اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم اور کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے ترجمان یوسف شاہ پر مشتمل مذاکراتی وفد طالبان سے بات چیت کے لیے سنیچر کو روانہ ہوا تھا۔
یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ دو رکنی وفد کو سنیچر کی صبح آٹھ سے نو بجے کے درمیان ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہلے پشاور اور پھر میران شاہ تک پہنچایا گیا۔
’طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو میران شاہ میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر تک پہنچایا گیا جس کے بعد طالبان انھیں اپنے طور پر نامعلوم مقام پر لے گئے۔‘
حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان گذشتہ جمعرات کو پہلی باقاعدہ ملاقات ہوئی تھی جس میں حکومت کی جانب سے پانچ اور طالبان کمیٹی کی جانب سے تین نکات سامنے آئے تھے۔







