میر علی میں کارروائیوں میں چالیس شدت پسند ہلاک، عسکری ذرائع

،تصویر کا ذریعہGetty
- مصنف, رفعت اللہ اورکزئی
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام
پاکستان کے عسکری ذرائع کے مطابق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر فوج کے فضائی حملوں میں 40 شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی پیر کی رات میر علی اور اس کے گردونواح میں کی گئی۔
<link type="page"><caption> بنوں حملہ ہم نے کیا، مذاکرات کے لیے تیار ہیں: طالبان</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/01/140119_bannu_blast_soldiers_killed_sa.shtml" platform="highweb"/></link>
<link type="page"><caption> قصہ خوانی بازار دھماکہ، ہلاکتیں 42</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/09/130930_peshawar_bombing_death_toll_rises_rk.shtml" platform="highweb"/></link>
عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج کو علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ملی تھیں جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات جیٹ طیاروں نے شمالی وزیرستان کے علاقوں میر علی اور میران شاہ میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے جبکہ منگل کی صبح گن شپ ہیلی کاپٹر وقفے وقفے سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کرتے رہے۔
تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں دعوی کیا ہے کہ اس کارروائی میں 50 عورتیں اور بچے مارے گئے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔

،تصویر کا ذریعہAP
طالبان کے ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ میر علی کے علاقے میں ایک مسجد پر بھی بمباری کی گئی اور وہاں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
یہ بھی اطلاع ہے کہ جیٹ طیاروں کی بمباری میں عام شہریوں کے مکان بھی نشانہ بنے ہیں۔
تاہم عسکری اور طالبان دونوں کے دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستانی فوج کی اس کارروائی میں ہلاک ہونے والے بعض شدت پسندوں کا تعلق حال ہی میں پشاور کے قصہ خوانی بازار اور بنوں میں فوج پر ہونے والے حملوں سے بتایا جا رہا ہے۔
مقامی لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ کارروائی میں مرنے والے بیشتر عسکریت پسند ہیں۔ تاہم طالبان کی طرف سے اس سلسلے تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں چھاؤنی کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کے قریب دھماکے میں 20 اہل کار ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
اس سے پہلے گذشتہ سال کے آخر میں ماہِ ستمبر میں صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں ہونے والے بم دھماکے میں 42 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہو گئے تھے۔







