’چودہ لاپتہ افراد میں سے چھ کی شناخت ہوگئی‘

جسٹس امیر ہانی مسلم کے چیمبر میں اس معاملے کی ’ان کیمرہ‘ سماعت کی گئی ہے
،تصویر کا کیپشنجسٹس امیر ہانی مسلم کے چیمبر میں اس معاملے کی ’ان کیمرہ‘ سماعت کی گئی ہے

پاکستان کی سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش کیے جانے والے 14 ’لاپتہ‘ افراد میں سے چھ کو شناخت کر لیا گیا ہے۔

یہ افراد ملک سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے ان افراد میں شامل ہیں جن کی رہائی کے لیے ان کے اہلخانہ ایک عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں۔

وزارتِ دفاع کے حکام نے انھیں سنیچر کو لاپتہ افراد کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے رکن جسٹس امیر ہانی مسلم کے سامنے ان کے چیمبر میں پیش کیاجہاں اس معاملے کی ’ان کیمرہ‘ سماعت کی گئی۔

سماعت کے بعد اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ عدالت نے ان 14 افراد میں سے چھ کی شناخت کر لی ہے جبکہ عدالتی حکم کے مطابق نو دسمبر کو مزید لاپتہ افراد کو پیش کیا جائے گا۔

بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے جن 14 لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا ہے ان میں سے7 دراصل لاپتہ افراد کے رشتہ دار ہیں۔

ان لاپتہ افراد کو دو خصوصی گاڑیوں میں سپریم کورٹ میں لایا گیا تھا اور ان چہرے اور جسم چادروں میں چھپے ہوئے تھے۔

اس موقع پر حکام نے ذرائع ابلاغ کو ان کی تصاویر کھینچنے یا فلمبندی کرنے سے بھی منع کر دیا۔

پاکستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین مظاہرے کرتے رہے ہیں
،تصویر کا کیپشنپاکستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین مظاہرے کرتے رہے ہیں

سماعت کے موقع پر عدالت نے پیش کیے جانے والے افراد کی شناخت کے لیے ملاکنڈ کے حراستی مرکز کے انچارج عطا اللہ کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کر رکھا ہے۔

یہ 14 افراد مبینہ طور پر ان 35 لاپتہ افراد میں سے ہیں جن کی فہرست جمعہ کو وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی تھی۔

خواجہ آصف نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ ان میں سے سات افراد آزاد ہیں اور انھیں عدالت کے کہنے پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو افراد اس وقت حراستی مرکز میں قید ہیں جب کہ آٹھ رہائی کے بعد افغانستان کے علاقے کنڑ جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ فہرست میں شامل ایک شخص سعودی عرب اور تین لوگ وزیرستان میں ہیں تاہم ان کے صحیح مقام کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔

وزیرِ دفاع نے یہ بھی کہا تھا کہ فہرست میں شامل پانچ افراد کے بارے میں مصدقہ معلومات نہیں مل سکیں جبکہ سات افراد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ جن سات آزاد افراد کا ذکر ہوا ہے انھیں منظرِ عام پر نہیں لایا جا سکتا کیونکہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

اس پر عدالت نے اس فہرست میں شامل 14 افراد کو سنیچر کو جسٹس امیر ہانی مسلم کے چیمبر میں پیش کیا جائے۔ ان میں حکومتی فہرست میں شامل پانچ لاپتہ اور سات آزاد افراد کے علاوہ حراستی مرکز میں قید دو لوگ شامل تھے۔

اس کے علاوہ عدالت نے افغانستان اور وزیرستان میں موجود 11 افراد کو پیش کرنے کے لیے حکومت کو نو دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔