’لاپتہ افراد کے مسئلے میں شدت آئی ہے‘

بلوچستان کے وزیرِاعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے بی بی سی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مسئلے میں شدت آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کو درپیش سب سے بڑا مشکل مسئلہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں اور لاپتہ افراد کا ہے۔
’بلوچستان میں جب سے میری حکومت قائم ہوئی اس کے بعد یہ مسئلہ کم ہوا تھا لیکن اب ہفتہ دس دن سے اس میں تیزی آئی ہے۔ میں اسمبلی میں اس پر دو دن کی بحث رکھ رہا ہوں تاکہ اس تجزیہ کیا جائے اور مسئلے کا حل تلاش کیا جائے‘۔
<link type="page"><caption> کوئٹہ: عید کے دن بھی لاپتہ افراد کیلیے ریلی</caption><url href="http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2012/10/121028_missing_persons_balochistan_mb.shtml" platform="highweb"/></link>
انھوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ صوبے میں جلد از جلد ایسا ماحول پیدا کر لیں جس کے اندر مذاکرات کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔
انھوں نے کہا ’بلوچستان کو کثیر جہتی مسائل کا سامنا ہے، جن میں سیاسی صورتِ حال، ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ، شدت پسندی اور علیٰحدگی پسندی شامل ہیں۔ یہ بہت بڑے چیلنج ہیں اور میں کوشش کر رہا ہوں کہ سب کو آن بورڈ کر سکوں۔ لیکن مجھے ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ پرسوں ہم اپنی حکمت عملی بنا رہے ہیں اور کوشش کریں گے کہ بلوچ علیٰحدگی پسندوں اور مذہبی شدت پسندوں کو قائل کریں گے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں‘۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
انھوں نے بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں کراچی سے ملنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا ’میں کسی دوسرے پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتا۔ یہ وفاق کی ذمہ داری ہے۔ میں نے وزیرِاعظم سے بے تکلفانہ ماحول میں بات کی ہے اور ہم اس مسئلے کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔ جب تک اعتماد سازی نہیں ہو گی، اس پر پیش رفت نہیں ہو سکتی‘۔
عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم بگٹی قبیلے کے افراد کو دوبارہ بسانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے وفاق اور سکیورٹی اداروں کا ساتھ مل کر کام کریں گے۔
بلوچستان کے وزیرِاعلیٰ نے سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بارے میں کہا کہ مسائل کے حل کے لیے ’سب کو شامل کرنا پڑے گا۔ اگر کوئی ایک عنصر نہیں چاہتا، چاہے وہ عسکریت پسند ہوں یا اسٹیبلشمنٹ، تو مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ میرا سب سے بڑا ایجنڈا یہی ہے کہ میں سب کو میز پر لاؤں‘۔
انھوں نے مزید کہا ’ہمارے سیاسی مسائل بھی ہیں اور معاشی بھی اور یہ دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ میں وفاقی حکومت سے بات کر سکتا ہوں۔ یہ ان کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ تمام قوتوں کو اکٹھا کریں‘۔







