عمران خان کے بعد شیریں مزاری کا ’جاسوسی‘ کا دعویٰ: یہ مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟

،تصویر کا ذریعہTwitter
- مصنف, عمیر سلیمی
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیڈروم سے ایک مبینہ وائس ریکارڈر ملا ہے اور اس سلسلے میں انھوں نے ایک خفیہ ایجنسی پر شبہ ظاہر کیا ہے۔
منگل کے روز سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ ’میرے ایک ملازم کا فون آیا کہ ایک چیز مجھے ملی ہے، پہلے ہم نے سوچا کہ یہ ایک یو ایس بی ہے، جب ہم نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ یہ ایک امریکی ماڈل کا وائس ریکارڈر ہے۔‘
شیریں مزاری کے مطابق یہ اسی طرح کی ڈیوائس ہے جو سابق وزیراعظم عمران خان کے بیڈروم سے ملی تھی۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’میرے بیڈ روم میں کس ایجنسی نے یہ وائس ریکارڈر لگایا۔‘ اپنے سوال کا خود ہی جواب دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں شک ہے کہ کس نے لگایا۔۔۔ مگر (اس کا) مقصد کیا تھا۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں تحریک انصاف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا میں واقع رہائش گاہ پر ایک ملازم نے ان کی مبینہ جاسوسی کی کوشش کی۔
عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ پر انھی کے ایک ملازم نے ان کے ’کمرے میں جاسوسی کی ڈیوائس لگانے کی کوشش کی۔‘
شہباز گل نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی اور کہا تھا کہ ’اس کا کام پورے کمرے میں ہونے والی بات چیت ریکارڈ کرنا ہے‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس ملازم کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ شیریں مزاری نے جس ماڈل اور کمپنی کی ریکارڈنگ ڈیوائس آج میڈیا کو دکھائی ہے بالکل اسی کمپنی اور ماڈل کی ڈیوائس عمران خان کے گھر سے ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہShireen Mizari
یہ مبینہ ریکارڈنگ ڈیوائس کیسے کام کرتی ہے؟
عمران خان کے چیف آف سٹاف نے مبینہ طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کے کمرے سے ملنے والی یہ ریکارڈنگ ڈیوائس بھی دکھائی تھی، جسے بنی گالہ ہاؤس میں ’پلانٹ‘ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
یہ ڈیوائس ایک کورین کمپنی کی تیار کردہ ہے جس کے ماڈل کا نام ’ایم کیو-یو350‘ ہے۔ اگرچہ اسے جاسوسی کی ڈیوائس کا نام دیا جا رہا ہے تاہم کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے ایک ’ڈیجیٹل وائس ریکارڈر‘ اور ’منی یو ایس بی ریکارڈر‘ کہا گیا ہے جو 24 گھنٹوں تک لگاتار کام کر سکتا ہے۔
اس کی خصوصیات میں لکھا گیا ہے کہ ساؤنڈ ڈیٹیکشن کے لیے اس میں ’ایس وی او ایس‘ یا سپیریئر وائس آپریٹڈ سسٹم ہے۔ اس میں 180 ایم اے ایچ کی ریچارج ایبل بیٹری موجود ہے جسے کمپنی کے مطابق دو گھنٹے میں اسے فُل چارج کیا جاسکتا ہے اور یہ پراڈکٹ 25 دن تک سٹینڈ بائی پر رہ سکتا ہے۔
اس میں آٹھ، 16 اور 32 جی بی میمری کے الگ الگ ماڈل دستیاب ہیں۔ اس میں ایک سرخ رنگ کی لائٹ بھی ہے جو چارجنگ کے علاوہ ریکارڈنگ شروع کرنے یا یو ایس بی کے کمپیوٹر سے نکالے جانے کا اشارہ دیتی ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ ڈیوائس قریب 60 ڈیسیبل تک کی آواز سن سکتی ہے۔ امریکی سینٹر فار انوائرمنٹل ہیلتھ کے مطابق عموماً دو لوگوں کے درمیان ایک عام گفتگو 60 ڈیسیبل پر ہوتی ہے جبکہ سرگوشی کی آواز قریب 30 ڈیسیبل پر ہوتی ہے۔
اس میں موجود یو ایس بی کی مدد سے اسے کسی کمپیوٹر پر لگایا جاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف موجود ڈائل یا سوئچ سے آن، آف یا ’وائس ایکٹیویٹڈ‘ میں سے کسی ایک آپشن کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ اس کی خاص بات ایک سیٹنگ ہے جس کی مدد سے یہ ڈیوائس صرف تبھی ایکٹیویٹ ہوتی ہے جب اردگرد آواز سنائی دے۔ اسی سیٹنگ کی مدد سے اس کی بیٹری کا دورانیہ طویل کیا جاسکتا ہے۔

،تصویر کا ذریعہPTI
یہ بھی پڑھیے
اسے کمپیوٹر پر لگا کر اس کے اپنے سافٹ ویئر میں سب سے پہلے تاریخ اور وقت درج کیے جاتے ہیں جس کے بعد یہ استعمال کے لیے تیار ہوجاتی ہے اور اس سے کی گئی آڈیو ریکارڈنگ اسی میں محفوظ ہوجاتی ہے۔
ای کامرس ویب سائٹس ایمازون اور ای بے پر یہ ڈیوائس 80 ڈالر یعنی قریب 16 ہزار روپے میں دستیاب ہے اور اسے بچوں یا دفتر کے ملازمین کی نگرانی، گھریلو ملازمین یا شریک حیات کی آواز کی خفیہ ریکارڈ کے پراڈکٹ کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے تاہم اس ڈیوائس کے بارے میں کمپنی نے اپنے یوزر مینول میں متنبہ کیا ہے کہ ’ہم اس کے کسی غلط استعمال کے ذمہ دار نہیں۔‘

،تصویر کا ذریعہesonic.co.kr
’مارکیٹ میں ناخن برابر ڈیوائس موجود ہیں‘
تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اس ڈیوائس کی خصوصیات اور اسے استعمال کرنے کا طریقہ شیئر کیا جا رہا گیا جبکہ دوسری طرف ناقدین کا دعویٰ تھا کہ یہ کوئی اچھا جاسوسی کا سامان نہیں۔
’بوٹ سافین‘ نامی پی ٹی آئی سپورٹر نے لکھا کہ یہ ڈیوائس ’ایمازون پر 80 ڈالر کی فروخت ہو رہی ہے اور اس کی ریٹنگ 3.6 ہے۔ نیوٹرلز نے چھوٹی انویسٹمنٹ کی ہے۔‘
سیف ایوان نامی صارف نے رائے دی کہ ’ملازم عمران خان کے گھر چھ سال سے کام کر رہا تھا۔ مطلب ملازم عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل کا ان کے گھر کام کر رہا ہے۔ جب عمران خان وزیراعظم تھے تب ملازم نے جاسوسی نہیں کی اور اب عمران خان کچھ بھی نہیں تو ملازم اب جاسوسی کرے گا؟ انتہائی فلاپ فلم۔‘
رانا محمد ناصر نامی صارف نے لکھا کہ ’یو ایس بی کو جاسوسی ڈیوائس بنا دیا‘ جبکہ ایک دوسرے صارف نے کہا کہ ’کمال کے بندے ہو، مارکیٹ میں ناخن برابر ڈیوائس موجود ہیں۔‘












