بلوچستان: سبی میں 10 دن میں تیسرا دھماکہ، ایف سی کے چار اہلکار ہلاک

،تصویر کا ذریعہAFP
- مصنف, محمد کاظم
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع سبی میں منگل کے دن بم دھماکے میں فرنٹیئر کور کے چار اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 10 دن میں سبی میں یہ تیسرا بم دھماکہ ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے سیکیورٹی فورسز کے ایک سینیئر افسر اور سبی میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اس واقعے کی تصدیق کی۔
ان افسران کے مطابق یہ واقعہ دیسی ساختہ بم پھٹنے سے پیش آّیا جس کے بعد زخمی اہلکاروں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔ ان اہلکاروں، جن میں سے چار کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے، کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ واقعہ کہاں اور کس طرح پیش آیا؟
ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کا یہ واقعہ ضلع سبی کے علاقے سانگان میں پیش آیا ہے جو سبی شہر سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ایک دشوارگزار پہاڑی علاقہ ہے۔ اس علاقے میں سیکیورٹی کی غرض سے فرنٹیئر کور کے اہلکار تعینات ہیں۔
سبی انتظامیہ کے اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سانگان میں نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا جو صبح ساڑھے سات بجے کے قریب اس وقت پھٹا جب معمول کی ڈیوٹی سرانجام دینے والے ایف سی اہلکار اس علاقے سے گزر رہے تھے۔
اہلکار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشوں کو سبی پہنچا دیا گیا۔
ماضی میں بھی سانگان اور اس کے نواحی علاقوں میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی رہی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
سانگان میں ہی صرف دو روز قبل بھی بارودی سرنگ کا ایک دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے میں ایک ٹریکٹر کو نقصان پہنچا تھا جبکہ اس پر سوار دو افراد زخمی ہوئے تھے۔
سبی میں 10 دنوں کے دوران بم دھماکے کا تیسرا واقعہ
گزشتہ کچھ عرصے میں بلوچستان میں ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سانگان میں تین روز کے دوران بم دھماکے کا یہ دوسرا جبکہ ضلع سبی میں گزشتہ دس دنوں کے دوران یہ تیسرا واقعہ تھا۔
8 مارچ کو سبی شہر میں ایک خود کش حملے میں فرنٹیئر کور کے 7اہلکار ہلاک اور پولیس اور ایف سی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سبی شہر میں اس خود کش حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
یہ دھماکہ تاریخی سبی میلے کی اختتامی تقریب کے بعد ہوا تھا جس کے مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی تھے۔
یہ بھی پڑھیے
سبی کہاں واقع ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
سبی کوئٹہ شہر سے تقریباً 130 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ سبی کے مشرق اور شمال میں بلوچستان کے تین اضلاع ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور ہرنائی کی سرحدیں لگتی ہیں جبکہ یہ درہ بولان کے ساتھ واقع ہے۔ بولان، ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور ہرنائی کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے زیادہ متاثر رہے ہیں۔
رواں سال بھی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے لیکن جنوری کے آخری ہفتے سے لے کر اب تک چار بڑے واقعات پیش آئے۔
25 اور26 جنوری کی درمیانی شب ایران سے متصل ضلع کیچ میں ایک حملے میں سیکورٹی فورسز کے 10 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہوا تھا۔
دو فروری کی شب نوشکی اور ایران سے متصل ضلع پنجگور میں فرنٹیئر کور کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 9 اہلکار مارے گئے تھے جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی میں تمام حملہ آور ہلاک ہوئے جن کی تعداد 16 بتائی گئی۔
8 مارچ کو سبی شہر میں ہونے والے خود کش حملے میں 7 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 15مارچ کو سبی ہی کے علاقے سانگان میں چار سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جن میں نوشکی اور پنجگور میں مارے جانے والے حملہ آوروں سمیت 40 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔
تاہم عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے نوشکی اور پنجگور میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں سمیت 26 کے قریب عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی۔
اگرچہ بلوچستان میں بدامنی کے واقعات پیش آرہے ہیں تاہم سرکاری حکام کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے اقدامات کے باعث بلوچستان میں بد امنی کے واقعات میں پہلے کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔










