آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
سبی میں بم دھماکہ، کم از کم 7 سکیورٹی اہلکار ہلاک
- مصنف, محمد کاظم
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ
بلوچستان کے شہر سبی میں ایک بم دھماکے میں کم از کم 7 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 16 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دھماکہ سبی شہر میں تاریخی میلے کی اختتامی تقریب کے بعد ہوا۔
یہ دھماکہ ایک ایسے موقع پر ہوا جب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی سبی میلے کی مناسبت سے سبی شہر کے دورے پر تھے۔ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم حکام نے اس کے خود کش ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔
دھماکہ سبی میں کہاں ہوا؟
دھماکہ سبی میں ٹھنڈی سڑک پر لوکل گورنمنٹ ریسٹ ہاﺅس کے قریب ہوا۔ اس علاقے میں کمشنر آفس سمیت دیگر اہم محکموں کے دفاتر موجود ہیں۔ اس علاقے میں سبی میلے کی مناسبت سے صدر مملکت کے دورے اور وی آئی پی موومنٹ کے باعث فرنٹیئر کور اور پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔
ایس ایس پی سبی میر دوستین دشتی نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ دھماکہ اس روڈ پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے قریب ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں فرنٹیئر کور کے کم از کم 7 اہلکار ہلاک اور 16 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں پولیس کے 10 اہلکار بھی شامل ہیں۔
زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
بلوچستان کے وزیر صحت سید احسان شاہ کے مطابق زخمیوں کے علاج کے لیے نہ صرف کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے بلکہ شدید زخمیوں کی کوئٹہ منتقلی کے لیے حکومت بلوچستان کے ہیلی کاپٹر کو بھی سبی روانہ کر دیا گیا۔
ایس ایس پی سبی نے بتایا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں تاہم انھوں نے اس کے خود کش ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
دھماکہ کب ہوا؟
سبی میں ہر سال موسم بہار کے آغاز کے ساتھ میلہ اسپاں و مویشیاں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس میلے کے انعقاد کا سلسلہ قیام پاکستان سے قبل سے جاری ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اہم حکومتی شخصیات بھی اس میلے کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب میں شریک ہوتی رہی ہیں۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
منگل کو سبی میلے کا اختتامی دن تھا جس کے مہمان خصوصی صدر مملکت عارف علوی تھے۔ وہ سبی جانے سے پہلے اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے۔ ایس ایس پی سبی دوستین دشتی نے بتایا کہ دھماکہ سبی میلے کے اختتام کے بعد ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ صدر مملکت کی کوئٹہ کے لیے سبی سے روانگی کے تقریباً 25 منٹ بعد ہوا۔
بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے سبی میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اس قسم کی بزدلانہ کارروائیوں سے بلوچستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے امن کو کسی صورت خراب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
سبی کہاں واقع ہے؟
سبی کوئٹہ شہر سے تقریبا 130 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ سبی کو بلوچستان میں ایک تاریخی اہمیت حاصل ہے اور اس کا شمار ایشیا کے گرم ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ گرمیوں میں یہاں درجۂ حرارت 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ سبی کے مشرق اور شمال میں بلوچستان کے تین اضلاع ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور ہرنائی کی سرحدیں لگتی ہیں جبکہ یہ درہ بولان کے سنگم پر واقع ہے۔
بولان، ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور ہرنائی کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ شورش سے زیادہ متائثر رہے ہیں۔
بلوچستان میں امن و امان کی خرابی کے بعد سے سبی میں بھی بم دھماکوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں سمیت بد امنی کے بڑے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ تاہم سرکاری حکام کے مطابق سکیورٹی کے بہتر اقدامات کے باعث سبی سمیت اس سے متصل دیگر علاقوں میں بد امنی کے واقعات میں پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔