مستونگ میں میاں بیوی کا قتل: بلوچستان میں سندھ سے تعلق رکھنے والے جوڑے کو 'غیرت‘ کے نام پر قتل کر دیا گیا

    • مصنف, محمد کاظم
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے متصل ضلع مستونگ میں دس سال قبل محبت کی شادی کرنے والے جوڑے کو قتل کر دیا گیا جو سندھ کے ضلع شہید بے نظیر آباد سے جان بچا کر مستونگ میں منتقل ہو گئے تھے۔

مستونگ میں پولیس حکام کے مطابق اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں کو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کیا گیا ہے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ جوڑے نے اپنی جان کو لاحق خطرے کے باعث سندھ میں اپنا آبائی علاقہ چھوڑ دیا تھا اور گذشتہ کئی سالوں سے مستونگ میں رہائش پذیر تھے۔

پولیس کے مطابق قاتلوں نے صرف میاں بیوی کو ہلاک کیا لیکن ان کے بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

ہلاک کیے جانے والے جوڑے کا تعلق سندھ کے کس علاقے سے تھا؟

سٹی پولیس اسٹیشن مستونگ کے ایس ایچ او محمد یونس نے بی بی سی کو بتایا کہ خاتون اور مرد دونوں کا تعلق سندھ کے ضلع شہید بے نظیر آباد سے تھا۔

انھوں نے بتایا کہ دونوں کی شناخت ہو چکی ہے اور ان کا تعلق دو مختلف بلوچ قبائل سے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں نے دس سال قبل پسند کی شادی کی تھی جس کے باعث ان کو اپنا آبائی علاقہ چھوڑنا پڑا تھا۔

پولیس عہدیدار کے مطابق دونوں ضلع مستونگ کے علاقے کونگڑھ میں کرائے کے مکان میں رہائش پزیر تھے۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ مستونگ سے قبل وہ کس علاقے میں رہائش پذیر تھے وہ اس وقت یہ نہیں بتا سکتے لیکن ان کے ہمسایوں سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق جس گھر میں ان کو قتل کیا گیا وہ اس میں گذشتہ چار سال سے رہائش پزیر تھے۔

جوڑے کو کب اور کیسے قتل کیا گیا؟

ایس ایچ او محمد یونس نے بتایا کہ نامعلوم افراد سنیچر کی شب ان کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں اور بیوی کو گولی نہیں ماری گئی بلکہ تیز دھار آلے سے ان کا گلا کاٹ دیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری جائے وقوعہ پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا ۔

انھوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد قتل ہونے والے مرد کے رشتہ داروں کو اطلاع دے دی گئی جو کہ سندھ سے لاشوں اور بچوں کو لینے کے لیے مستونگ پہنچ گئے ہیں۔

مارے جانے والے جوڑے کے کتنے بچے ہیں؟

ایس ایچ او محمد یونس نے بتایا کہ قاتلوں نے میاں بیوی کو ہلاک کیا لیکن ان کے تینوں بچوں کو نقصان نہیں پہنچایا جن میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس وقت ان کے والدین کو ہلاک کیا گیا اس وقت بچے سوئے ہوئے تھے اس لیے وہ یہ نہیں بتاسکتے کہ حملہ آور کون تھے اور ان کے والدین کو کس طرح ہلاک کیا گیا۔

قتل کا محرک کیا ہوسکتا ہے؟

فون پر رابطہ کرنے پر ایس ایس پی مستونگ پولیس نور محمد بڑیچ نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں نے بے نظیر آباد میں پسند کی شادی کی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور دو سے زائد تھے جو کہ واردات کے بعد فرار ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

ایس ایس پی کے مطابق اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری

اگرچہ مستونگ میں مارے جانے والے میاں بیوی کا تعلق سندھ سے تھا لیکن بلوچستان کے بھی مختلف علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کیے جاتے ہیں ۔

عورت فاﺅنڈیشن کی جانب سے سنہ 2021 میں خواتین پر تشدد سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے بلوچستان میں گذشتہ سال کے دوران تشدد کے 129واقعات رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں 57 خواتین اور 21 مرد قتل ہوئے جس میں سے 28 خواتین اور 21 مرد غیرت کے نام پر قتل کیے گئے۔