نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد پولیس کی وضاحت: ’تفتیشی افسر کے ہاں اور ناں میں جواب دینے پر یہ تاثر دیا گیا کہ تفتیش میں خامیاں رہ گئیں‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, شہزاد ملک
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
اسلام آباد پولیس کے حکام نے نور مقدم کیس سے متعلق گذشتہ روز (پیر) کی عدالتی کارروائی پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز میڈیا میں حقائق پیش نہیں کیے گئے۔
اسلام آباد پولیس کے حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ گذشتہ روز کی عدالتی سماعت کی میڈیا پر نشر ہونے والی خبروں میں حقائق پر مبنی عکاسی نہیں کی گئی اور ایسا تاثر دیا گیا جیسے اس مقدمے کی تفتیش میں خامیاں رہ گئی ہیں۔
پیر کے روز ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی سکندر ذوالقرنین کی طرف سے تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالستار پر جرح کی گئی تھی جس دوران دیگر انکشافات کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ جس چھری سے مقتولہ کا گلا کاٹا گیا اس پر ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں ہوئے۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ تفتیشی افسر نے جرح کے دوران ملزم کے وکیل کی طرف سے پوچھے گئے سوالوں کا ’ہاں‘ اور ’ناں‘ میں جواب دیا جس سے یہ تاثر لیا گیا کہ شاید اس مقدمے کی تفتیش میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ تفتیشی افسر سے جرح کے دوران یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے جس چھری سے نور مقدم کو قتل کیا گیا اس پر ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشانات واضح نہیں ہیں۔
پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’اگرچہ فرانزک رپورٹ کے مطابق چاقو پر ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں ہیں لیکن پولیس نے جائے حادثہ سے جو چاقو برآمد کیا ہے اس پر نور مقدم کے خون کے نشان موجود ہیں۔ اس کے علاوہ مقتولہ کے ناخنوں سے ظاہر جعفر کی کھال کے نمونے بھی ملے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا کہ نور مقدم کے خون کے نمونے ظاہر جعفر کی شرٹ پر موجود ہیں اور اس کی تصدیق فرانزک رپورٹ سے ہوئی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو تفتیش کے دوران جائے حادثہ سے وہ آہنی مکا بھی ملا ہے اور اس آہنی مکے پر نور مقدم کے خون کے نشانات موجود ہیں جس کی تصدیق فرانزک رپورٹ میں ہوئی ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
ظاہر جعفر کے وکیل کی تفتیشی افسر پر جرح کا احوال
گذشتہ روز مقدمے کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالستار نے عدالت کو بتایا تھا کہ فرانزک رپورٹ کےعلاوہ پولیس کے پاس اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق جس چھری سے مقتولہ کا گلا کاٹا گیا اس پر ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان (ڈویلپ) واضح نہیں ہوئے۔
پیر کے روز اس مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی سکندر ذوالقرنین کی طرف سے تفتیشی افسر پر جرح کے دوران تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر انھیں چھری الماری کی شیلف پر پڑی ہوئی ملی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس چُھری کے بارے میں ظاہر جعفر نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ اُنھوں نے اس چھری سے مقتولہ کا گلا کاٹا تھا۔
تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بتایا تھا کہ ملزم کو جب حراست میں لیا گیا تو اس وقت انھوں نے جو پینٹ پہنی ہوئی تھی اس پر بھی خون کے نشان نہیں تھے لیکن ملزم نے جو شرٹ پہنی ہوئی تھی اس پر مقتولہ کے خون کے نشانات ہیں اور فرانزک رپورٹ میں یہ بات ثابت بھی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ پولیس تو جائے حادثہ پر کافی دیر کے بعد پہنچی اور اس دوران حقائق کو چھپانے یا تبدیل کرنے کے لیے کچھ بھی کیا جا سکتا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق جائے وقوعہ سے پولیس نے جو پستول برآمد کیا، جس سے ملزم ظاہر جعفر نے مبینہ طور پر ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے ملازمین پر فائرنگ کی تھی اس پر بھی ملزم کی انگلیوں کے نشانات واضح نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ انہی واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمے میں قتل کے ساتھ ساتھ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 201 کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جو کہ حقائق چھپانے سے متعلق ہے۔

اس مقدمے کے سرکاری وکیل حسن عباس نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ فرانزک رپورٹ اس مقدمے میں حتمی دلائل کے دوران پڑھیں گے کیونکہ تفتیشی تو صرف رپورٹ حاصل کرنے کا پابند ہے جبکہ وکیل ہی اس کو عدالت میں دلائل کے دوران پیش کر سکتا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ملزمان کے وکیل تفتیشی افسر سے صرف ان معاملات کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جو کہ فرانزک رپورٹ میں ظاہر نہیں ہوئے۔
تفتیشی افسر نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا تھا کہ ڈی این اے رپورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کا مقتولہ کے ساتھ ریپ بھی ثابت ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ پولیس نے ہمسایوں کے گھروں کے باہر تعینات کسی چوکیدار کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور اس کے علاوہ ظاہر جعفر کے گھر کے اردگرد لگائے گئے کیمروں کی ریکارڈنگ بھی حاصل نہیں کی گئی۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کے سوال کے جواب میں تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور مقدم کی ملزم کے گھر موجودگی سے متعلق ڈی وی آر سے تصویر حاصل نہیں کی گئیں۔
گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس مقدمے کے مرکزی ملزم کے وکیل کی جرح مکمل ہونے کے بعد اس مقدمے کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔










