تحریک لبیک لانگ مارچ: احتجاج کے دوران سڑک بند کرنے والوں کے کیریکٹر سرٹیفکیٹ پر ’انتشار پسند‘ درج کرنے کا فیصلہ

ٹی ایل پی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنعموماً اس سرٹیفکیٹ کی ضرورت بیرون ملک سفر کے لیے ویزہ لگوانے یا سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے پیش آتی ہے
    • مصنف, ترہب اصغر
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن لاہور پولیس نے ایک حالیہ اعلان میں عوام کو متنبہ کیا ہے کہ ہر وہ شخص جو دوران احتجاج سڑک بند کرے گا، اس کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی ہو گی بلکہ اسے کیریکٹر سرٹیفیکیٹ جاری کرتے ہوئے نام کے ساتھ ’انتشار پسند‘ لکھا جائے گا۔

لیکن یہ کیریکٹر سرٹیفیکیٹ کیا ہوتا ہے اور یہ کیوں درکار ہوتا ہے؟

کیریکٹر سرٹیفیکیٹ ایک ایسی دستاویز ہے جو پولیس کی جانب سے ہر پاکستانی کو اس وقت جاری کی جاتی ہے جب وہ اس کے حصول کے لیے پولیس سے درخواست کرے۔

اس سرٹیفیکیٹ کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ مذکورہ شخص ماضی میں کسی جرم یا مجرمانہ کارروائی میں ملوث تو نہیں رہا۔

عموماً اس سرٹیفیکیٹ کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب کسی شخص کو بیرون ملک کسی مقصد کے لیے سفر کرنا ہو یا پھر زیادہ تر سرکاری اور غیر سرکاری ملازمت کے حصول کے لیے یہ سرٹیفیکیٹ طلب کیا جاتا ہے۔

کیا کیریکٹر سرٹیفیکیٹ پر ’انتشار پسند‘ لکھنے سے کوئی فرق پڑے گا؟

محمد علی (فرضی نام) کافی عرصے تک صرف اس وجہ سے بیروزگار رہے کیونکہ پولیس کی جانب سے جاری کردہ اُن کا کیریکٹر سرٹیفیکیٹ کلیئر نہیں تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میں 2019 میں امریکہ سے پاکستان آیا تھا، بلکہ یوں کہیے کہ مجھے ایک بڑے ادارے نے بلایا تاکہ وہ میری خدمات حاصل کر سکیں۔ جب میں یہاں آیا اور اس ادارے کو جوائن کیا تو کچھ ہی عرصے بعد اس کمپنی کے کچھ قانونی مسائل شروع ہو گئے۔ جس کی وجہ سے کام رک گیا۔‘

محمد علی بتاتے ہیں کہ ’میری فیملی پاکستان منتقل نہیں ہوئی تھی۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ میں بھی واپس امریکہ چلا آؤں۔ واپس امریکہ جانے کے لیے مجھے ویزے سے متعلق دستاویزات کے حصول کے لیے پولیس کی جانب سے کیریکٹر سرٹیفیکیٹ درکار تھا۔‘

’اس کے حصول کے لیے میں جب پولیس سٹیشن گیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرا نام ایک ایف آئی آر میں شامل ہے۔ میں یہ سُن کر بہت پریشان ہوا۔ پولیس والوں نے کہا کہ آپ کو ہم سرٹیفیکیٹ تو جاری کر دیں گے لیکن اس پر آپ کے خلاف درج ہونے والے مقدمے کا ذکر ہو گا۔‘

ٹی ایل پی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسڑکیں بلاک کرنے والوں کی کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے ان کے کریکٹر سرٹیفکیٹ پر انتشار پسند لکھا جائے گا: پولیس

’میرے معلوم کرنے پر پتہ چلا کے جس کمپنی میں میں نے چند دن ملازمت کی تھی ان کا ایک چیک باؤنس ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میرے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔‘

’اس سارے معاملے میں نقصان صرف میرا ہوا کیونکہ آگے نئی نوکری اور ویزا سے متعلق ضروری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے مجھے کلیئر کیریکٹر سرٹیفیکیٹ چاہیے تھا جو وقت پر نہیں مل سکا اور میرے ہاتھ سے نوکری بھی گئی اور میں واپس امریکہ اپنی فیملی کے پاس نہیں جا سکا۔‘

’اب وہ ایف آئی آر ختم ہو چکی ہے لیکن صرف ایک سرٹیفیکیٹ کی وجہ سے میں ایک عرصے تک اپنے بیوی بچوں سے دور اور بیروزگار رہا ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیے

واضح رہے کہ پہلے تو یہ سرٹیفیکیٹ صرف اس وقت ہی جاری کیا جاتا تھا جب کوئی اس کے حصول کے لیے پولیس سے رابطہ کرتا تھا لیکن حال ہی میں لاہور پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اب ایسے افراد کے نام کے ساتھ ’انتشار پسند‘ لکھا جائے جو کسی احتجاج میں شامل ہو کر سڑک کو بلاک کریں گے۔

اس معاملے پر بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ہم بالکل سڑک بلاک کرنے والے شخص کے سرٹیفیکیٹ پر انتشار پسند لکھیں گے اور یہ کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہر دو چار دن بعد کوئی نہ کوئی احتجاج کے نام پر سڑکوں کو بند کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے عام شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔‘

پنجاب پولیس

،تصویر کا ذریعہPunjab Police

’کئی دفعہ ایسا بھی ہوا کہ احتجاج کی وجہ سے ایمبولنس میں موجود مریض گھنٹوں ٹریفک میں پھنس جاتے ہیں جس سے نقصان ہوتا ہے۔‘

’ہمیں بخوبی علم ہے کہ پر امن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے لیکن پرتشدد احتجاج اور سڑکوں کو بند کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ اس لیے اب جو بھی ایسا کرے گا اس کے خلاف قانونی اور انتظامی کارروائی بھی کی جائے گی۔‘

ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے مزید کہا کہ ’سڑکیں بلاک کرنے والے افراد کی کیمروں کی مدد سے شناخت کر کے ان کے خلاف انتظامی کارروائی ہو گی۔ اگر کوئی ایسا شخص حراست میں لیا جاتا ہے جو نوکری پیشہ ہے تو اس کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ پر ’انتشار پسند‘ لکھ کر محکمے کو بھجوایا جائے گا تاکہ آئندہ انھیں نوکری پر نہ رکھا جائے۔‘

پہلی کارروائی ینگ ڈاکٹروں کے خلاف کر رہے ہیں

ڈی آئی جی لاہور سہیل چوہدری کے مطابق اس نئی پالیسی کے مطابق پولیس پہلی کارروائی ان ینگ ڈاکٹروں کے خلاف کر رہی ہے جو گذشتہ دنوں سراپا احتجاج تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ینگ ڈاکٹروں نے سڑکوں کو بلاک کیا جس کی وجہ سے شہریوں کو تکلیف اٹھانی پڑی۔

’ہم پنجاب پبلک سروس کمیشن اور محکمہ صحت کو ان کے خلاف لکھ رہے ہیں۔ جس کے بعد ان تمام ڈاکٹروں کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ بنا کر ان کے محکموں کو بھیجیں گے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے علاوہ محکمانہ کارروائی بھی کی جا سکے۔‘