افغانستان پر سلامتی کونسل کا اجلاس: عالمی برادری افغانستان میں ’دوسروں کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہی ہے‘

،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ انڈیا نے افغانستان کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی اپنا موقف بیان کرنے کی درخواست رد کر کے ’ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا‘ جبکہ عالمی برادری ’افغانستان میں دوسروں کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہی ہے‘۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے خیال میں ہمیں سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں بلایا جانا چاہیے تھا، ہم نے اس حوالے سے باقاعدہ درخواست دی لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔‘
انھوں نے کہا کہ 'انڈیا کو سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے ایسا رویہ زیب نہیں دیتا، اس نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔'
سنیچر کے روز پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں موقف بیان کرنے کی اجازت نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ’کونسل کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف غلط بیانیہ پیش کرنے کے لیے فراہم کیا گیا۔'
خیال رہے کہ اگست کے مہینے کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت انڈیا کے پاس ہے۔
شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران افغانستان سے متعلق تفصیل سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ 'ہمارا کردار افغانستان میں معاونت کا ہے، ہم وہاں امن کے گارنٹر نہیں ہیں اور پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلے کا حل افغان فریقین پر مشتمل مذاکرات میں ہے۔'
تاہم انھوں نے عالمی برادری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'بدقسمتی سے افغانستان میں دوسروں کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جا رہا ہے اور ہمیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
'ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ الزام تراشی کی بجائے پائیدار امن کے لیے آگے بڑھا جائے۔'
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

،تصویر کا ذریعہGetty Images
'افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے اور ہم افغان قیادت کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے حالات روز بروز تبدیل ہو رہے ہیں اور افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان کو بھی نقصان ہو گا۔'
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے، ہم افغان تنازع کی جانی و مالی قیمت ادا کر چکے ہیں، اور پاکستان افغانستان میں کسی فوجی قبضے کے حق میں نہیں ہے۔'
’افغان مذاکرات کی ناکامی اور کامیابی کی ذمہ داری افغان قیادت پر ہے‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان مذاکرات کامیاب ہوئے تو سہرا افغان قیادت کے سر ہو گا، افغان مذاکرات ناکام ہو گئےتو ناکامی کی ذمہ داربھی افغان قیادت ہی ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کی جانب سے کوئی ابہام نہیں، پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ہم نے سمت طے کر لی ہے جس پر ہم قائم رہیں گے۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ جب افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ سامنے آیا تو ’مجھے دکھ ہوا کیونکہ ہمارے اپنی اقدار ہیں۔ مگر جب تفتیش کے بعد حقائق سامنے آئے تو وہ صورت حال کے برعکس تھے۔‘
مزید پڑھیے
افغانستان پر سکیورٹی کونسل کا اجلاس
یاد رہے گذشتہ روز انڈیا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل نمائندے غلام محمد اسحاق زئی کا کہنا تھا کہ طالبان نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں پرتشدد کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس میں لوگ ہلاک اور بے گھر ہو رہے ہیں اور شہری ڈھانچوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس وقت سکیورٹی کونسل کی صدارت انڈیا کے پاس ہے اور اقوام متحدہ میں اس کے مستقل نمائندے ٹی ایس مورتی نے افغانستان میں صورتحال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی نمائندے نے اجلاس میں کہا کہ ان کا ملک افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی حمایت کرے گا جس کے لیڈروں کا انتخاب عوام کریں گے، جو انسانی حقوق خاص کر خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر یقین رکھتے ہوں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ہوری کریں گے۔
روس کا کہنا تھا کہ اسے افغانستان میں بدامنی سے متعلق خدشات ہیں اور اس بار پر زور دیا کہ وسھی ایشیائی ممالک کو بھی اس حوالے سے شدید خدشات لاحق ہیں۔
جہاں فرانس نے امن مذاکرات میں خواتین کے کرداد پر بات کی وہیں برطانیہ نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں امن سے متعلق مثبت کردار ادا کریں۔
سنیچر کو پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’نیٹو اور امریکہ کی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے ایسے میں اسے افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور انٹرا افغان مذاکرات میں بنیادی پیش رفت نہ ہونے پر تشویش ہے۔‘
پاکستان نے افغان حکومت پر ایک بار پھر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان پر الزامات کی گیم میں پڑنے کے بجائے خطے میں امن اور استحکام کے لیے بامعنی انداز میں چیلنجز کو دیکھے۔
اس سے قبل نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے بھارتی اور افغان سفارت کاروں کی طرف سے دہشت گردوں کے پاکستان سرزمین کو محفوظ پناہ گاہ کے طورپر استعمال کرنے کے الزامات پرافسوس کا اظہار کیا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنی سرزمین افغانستان میں عدم استحکام کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور افغانستان سے بھی اس کی توقع رکھتا ہے۔
منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد پر باڑ لگا دی گئی ہے اور اب لوگوں کی بلاروک ٹوک آمدروفت نہیں ہوتی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کردیا ہے۔
اجلاس سے قبل پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا تھا کہ پاکستان افغانستان میں طاقت کے زور پر اقتدار کے حصول کو تسلیم نہیں کرے گا۔

،تصویر کا ذریعہEPA
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے دورے پر موجود معید یوسف نے واشنگٹن میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کابل حکومت کو اب عسکری فتح کی کوشش نہیں کرنی چاہیے اور مستقبل میں کسی بھی مذاکرات میں وسیع تر حلقوں سے افغان نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔
’زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کچھ نہ کچھ سمجھوتہ تو (کرنا) ہو گا۔۔۔ تشدد کو روکنا ہو گا۔‘
اُنھوں نے طالبان پر پاکستان کے مبینہ اثر و رسوخ کے استعمال کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے پاس جو بھی محدود اثر و رسوخ تھا، ہم نے استعمال کر لیا ہے۔ اب (غیر ملکی) افواج کے انخلا کے بعد منطقی طور پر یہ اثر و رسوخ کم ہوا ہے۔'
اُنھوں نے کہا کہ دنیا کو بھی یہ چیز سمجھنی چاہیے کہ سیاسی سمجھوتے میں امریکہ کا مفاد ہے۔










