آپ اس وقت اس ویب سائٹ کا ٹیکسٹ پر مبنی ورژن دیکھ رہے ہیں جو کم ڈیٹا استعمال کرتا ہے۔ مرکزی ویب سائٹ جہاں تمام تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں دیکھیے
حاملہ یا فیملی وے: صوبائی وزیرِ تعلیم مراد راس کے حاملہ عورتوں سے متعلق بیان پر تنقید کیوں؟
’کیا حاملہ کہنا اتنا ہی مشکل ہے؟ اگر آپ کو زیادہ ہی مسئلہ تھا تو آپ ’متوقع ماں‘ یا ’بچہ کے ساتھ‘ والی ماں بھی کہہ سکتے تھے۔ یہ ’فیملی وے‘ کیا ہوتا ہے؟ سیدھا کہیں ’حاملہ‘۔۔۔۔۔۔ لفظ حاملہ استعمال کرنا باعث شرم کیوں ہے؟ آپ کے خیال میں آپ اس دنیا میں کیسے آئے تھے؟‘
یہ پنجاب کے وزیرِ تعلیم مراد راس کی حاملہ ماؤں کی ویکسینیشن کے حوالے سے کئی گئی ٹویٹ پر ردِعمل کے چند نمونے ہیں۔۔ وزیرِ تعلیم کے متوقع ماؤں کے لیے ’حاملہ‘ لفظ کے استعمال نہ کرنے سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
صوبائی وزیرِ تعلیم نے لکھا کہ ’پنجاب کی تمام ایسی خواتین اساتذہ جو فیملی وے پر ہیں وہ ویکسینیشن لگوانے یا نہ لگوانے کا فیصلہ اپنی مرضی سے کر سکتی ہیں۔ اگر کوئی انھیں ویکسین لگوانے پر مجبور کرے تو وہ ضلعی انتظامیہ کو شکایت کر سکتی ہیں اور شکایات کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
جہاں بیشتر افراد پاکستان کے صوبائی وزیر تعلیم اور ایک ڈاکٹر ہو کر بھی ’حاملہ‘ لفظ استعمال نہ کرنے پر مراد راس پر تنقید کرنے نظر آتے ہیں وہیں کئی صارفین ’کنفیوز‘ ہیں اور انھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ’فیملی وے‘ کا مطلب کیا ہے؟
تاہم کئی صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں حاملہ لفظ کا استعمال بالکل بھی باعثِ شرم نہیں بلکہ انتہائی مہذب انداز میں پیغام پہنچانے کا خوبصورت طریقہ ہے۔
مریم باری نے لکھا ’ہمارے وزیرِ تعلیم حاملہ لفظ استعمال کرنے سے ڈر رہے ہیں اور کہاں ہم سوچ رہے تھے کہ ہمارے بچوں کو یہاں ’سیکس ایجوکیشن‘ دینا ممکن ہو گا۔‘
دعا زہرا نے مراد راس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا: آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ وہ وزیر تعلیم پنجاب ہیں اور حاملہ لفظ کہنے سے قاصر ہیں؟
اسی تھریڈ میں انھوں نے مزید لکھا ’مردوں کو خواتین کے جسم اور قدرتی نظام سے شرمندگی جوڑنے کا جنون کیوں ہے؟ ہمیں ماہواری ہوتی ہے، ہمارے جسم پر بال اور چربی ہے۔ ہم حاملہ ہوتی ہیں اور بچے پیدا کرتی ہیں۔ عورتیں بھی انسان ہیں۔‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
انھوں نے سوال کیا کہ آپ کسی کی قدرتی صلاحیتوں پر اتنے شرمندہ کیوں ہیں؟
کئی صارفین ’کنفیوز‘ ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ ’فیملی وے‘ کا مطلب کیا ہے؟ ایک صارف نے پوچھا ’کیا ان کا مطلب ہے وہ عورتیں جو گھروں کی طرف جا رہی ہیں؟‘
فاطمہ ظفر نے لکھا ’یہ کافی مبہم بیان ہے۔ براہ کرم یہ واضح کردیں کہ فیملی وے سے مراد حاملہ خواتین ہیں؟ یا وہ سب عورتیں جو خاندانی منصوبہ بندی کرنا چاہتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
عریشہ فاطمہ بھی ان افراد میں شامل ہیں جنھیں وزیرِ تعلیم کی ٹویٹ سمجھ نہیں آئی۔
انھیں سمجھانے کوشش کرنے والے مظہر ارشد نے لکھا: ’منسٹر صاحب کہہ رہے ہیں اگر کوئی لیڈی ٹیچر فیملی ایشو کی وجہ سے ویکسین نہیں کروانا چاہتی تو اسے کوئی فورس نہیں کرے گا۔‘
آمنہ نہ لکھا ’مجھے واقعی لگا کہیں جانے کی بات ہو رہی ہے لیکن بعد میں مجھے سمجھ آئی کہ ہم اتنی عام سی چیزوں کو بھی باعثِ شرم بنا دیتے ہیں۔‘
ناجیہ رضوی نے لکھا ’لوگ فیملی وے کا مطلب نکال رہے ہیں کہ اگر فیملی اجازت نہ دے، یا اللہ اس قوم کا کیا بنے گا۔‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا: پہلے ’خوشخبری، خوشخبری‘ کہتے تھے اب ’فیملی وے‘ کہا کریں گے۔
کچھ صارفین یہ بھی کہتے نظر آئے کہ اگر زیادہ ہی مسئلہ تھا تو حاملہ عورت کا ایموجی استعمال کر لیتے۔
زہرا حسن نے لکھا ’سب لوگ اپنی حیا ڈکشنری اپ ڈیٹ کر لیں۔ اب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں لفظ حاملہ کہنا حرام ہے۔‘
اسد شہباز نے لکھا سوچیں آپ ایک بڑی عمر کے مرد ہیں اور پھر بھی حاملہ کہتے ہوئے ڈر رہے ہیں۔۔۔ ایسے تو میں دوسری جماعت میں شرماتا تھا۔‘
تاہم جہاں وزیِر تعلیم کے لفظ حاملہ استعمال نے کرنے پر ان پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں کئی صارفین کا ماننا ہے کہ حاملہ لفظ کا استعمال پاکستانی معاشرے میں بالکل بھی باعثِ شرم نہیں اور صوبائی وزیر نے بہترین الفاظ کا استعمال کیا ہے۔
فرح ناز نے مراد راس پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے لکھا ’یہ بالکل بھی باعثِ شرم نہیں بلکہ انتہائی مہذب انداز میں پیغام پہنچانے کا خوبصورت طریقہ ہے۔۔۔ ہم لوگ ہمیشہ تنقید کرنے کے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں۔‘
جس پر کئی افراد ان سے پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ حاملہ کا لفظ بدصورت یا نامناسب کیسے ہو گیا؟