عید الفطر: پاکستان کی مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کا دیر رات کو جمعرات کے روز عید منانے کا اعلان، سوشل میڈیا صارفین کے طنز و مزاح

پاکستان میں اسلامی مہینوں کے آغاز کا تعین کرنے کی ذمہ دار مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے بدھ کی رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے غیر متوقع طور پر ملک بھر میں جمعرات کو عید الفطر منائے جانے کا اعلان کر دیا۔

بدھ کی شام کو ماہِ شوال کا چاند دیکھنے کے لیے کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی زیرِ صدارت ہوا۔

کمیٹی نے اعلان کیا کہ اسے قابلِ اعتبار شہادتیں موصول ہوئی ہیں جس کی بنا پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ جمعرات 13 مئی کو ملک میں عید الفطر منائی جائے گی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے بدھ کی رات تقریباً نو بجے ٹویٹ کی تھی کہ پاکستان میں آج چاند نظر آنا ممکن نہیں۔

اُنھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ جن لوگوں نے عید سعودیہ کے ساتھ منانی ہے یہ اُن کا آپشن ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چوہدری فواد اس سے قبل نو مئی کو بھی یہ کہہ چکے تھے کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے بنائے گئے کیلنڈر اور رویت ایپ کے مطابق چاند 13 مئی کو نظر آ پائے گا اور عید 14 مئی کو ہو گی تاہم رویتِ ہلال کمیٹی نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے موصول ہونے والی شہادتوں کو بنیاد بنا کر عید الفطر کا فیصلہ کیا۔

عید کے اعلان کے بعد وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ حکومت نے عوام کو ایک عید کا ’تحفہ‘ دیا ہے۔

واضح رہے کہ پشاور کی مسجد قاسم علی خان جو ہر سال ایک دن پہلے رمضان کے آغاز اور عید الفطر منانے کے حوالے سے خبروں میں رہتی ہے،نے جمعرات کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان میں عید الفطر منانے کی تاریخ پر عام طور پر تنازع رہتا ہے اور دیکھنے میں آتا ہے کہ ملک کے کچھ علاقوں بالخصوص پشاور کے چند علاقوں میں باقی ملک سے ایک دن پہلے عید منائی جاتی ہے اور گذشتہ تقریباً ایک دہائی میں یہ دوسرا موقع ہے کہ عید الفطر کا چاند نظر آنے کا اعلان نصف شب کے قریب کیا گیا ہو۔

کمیٹی کی جانب سے اس کی وجہ شہادتوں کو پرکھنے میں ہونے والی تاخیر بتائی جاتی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جہاں عید کی مبارکباد دی جا رہی ہے وہیں صارفین چاند کے اتنی دیر سے اعلان پر طنز و مزاح بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اسد عمر کو اس موقع پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب کی یاد آئی۔

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’ایک زمانے میں ایوب خان کی تصویریں ٹرکوں کے پیچھے لگی ہوئی ہوتی تھیں اور لکھا ہوتا تھا۔۔۔ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد۔ کل کے بعد اب کہیں یہ بات مفتی منیب کی تصویر کے ساتھ نہ نظر آنا شروع ہو جائے۔‘

صحافی عمر چیمہ نے لکھا: ’فواد چوہدری کا عید کیلنڈر ضائع ہو گیا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا: ’تھوڑی اور دیر کرتے تو سورج بھی نظر آ جاتا۔‘

فہیم فاروق نے لکھا: ’مورخ لکھے گا ایک قوم ایسی بھی تھی جو تراویح پڑھ کر عید مناتی تھی۔‘

ایک اور صارف جو غالباً رات کو جلدی سو گئے تھے، نے لکھا: ’میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو میں سو گیا لیکن جب میں سحری کے لیے جاگا تو پتا چلا کہ رویت ہلال کمیٹی نے عید کا اعلان کر دیا ہے۔‘

تنزیل حسین نامی صارف نے رویت ہلال کمیٹی پر طنز کرتے ہوئے لکھا: ’چاند نے ماسک پہن رکھا تھا، اس لیے پہچاننے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔۔۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی۔‘

صارف محسن حجازی نے ٹویٹ کی کہ بہت عجلت میں چاند چڑھایا گیا ہے۔ جس کے جواب میں ایک صارف عائشہ نے لکھا کہ یقیناً رات ساڑھے گیارہ بجے چاند دیکھا تو نہیں گیا ہو گا چڑھایا ہی گیا ہو گا وہ بھی زبردستی۔

صارف محمد کامران منہاس نے لکھا: ’سب کو چاند رات مبارک۔ ایک فائدہ ہو گیا کہ علیحدہ علیحدہ نہیں کہنا پڑا۔اب سب کی ہے چاند رات۔‘

مساجد میں نماز عشا کے بعد تراویح کا اہتمام تو معمول کے مطابق ہوا لیکن اس کے بعد آنے والی متضاد خبروں پر لوگ اس کنفیوژن میں ضرور رہے کہ عید کا اعلان شاید رات گئے ہو جائے۔

مغیث مرزا نے اسی کنفیوژن کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا عید ہے یا نہیں؟

مونا خان نے مساجد میں اعتکاف میں بیٹھے لوگوں کے پیغامات کے بارے میں بھی لکھا کہ وہ مسیج کر کر کے پوچھ رہے ہیں کہ باہر آنا ہے یا نہیں۔

قسیم خان نے طنزاً لکھا یہ بھی چیک کر لو، کسی نے شہادتوں کی ’ری کاؤنٹنگ‘ کا مطالبہ تو نہیں کر دیا؟