کے ٹو کے قریب لاپتہ ہونے والے امریکی نژاد روسی کوہ پیما ایلکس گولڈ فارب کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی

،تصویر کا ذریعہAlex Goldfarb/Facebook
- مصنف, محمد زبیر خان
- عہدہ, صحافی
پاکستانی حکام نے کے ٹو سے آٹھ کلومیٹر دور ’بروڈ پیک‘ نامی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران تین روز قبل لاپتہ ہونے والے امریکی نژاد روسی کوہ پیما ایلکس گولڈ فارب کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ سرد موسم کے دوران خراب حالات کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کے مطابق پاکستانی فوج کو امریکی نژاد روسی کوہ پیما کی لاش ایک دن تلاش کے بعد ملی ہے۔
16 جنوری کو جب 10 نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو موسم سرما میں سر کرنے میں کامیاب ہوئی، اسی روز ایلکس دنیا کی 12ویں سب سے اونچی پہاڑی چوٹی بروڈ پیک سر کرنے کی کوشش میں مصروف تھے۔
لیکن پستور پیک کے قریب ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی گئی۔
یاد رہے سرد موسم کے دوران خراب حالات کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آئی۔
ٹورسٹ کمپنی کے اصغر علی کے مطابق ایلکس اپنے ساتھی کوہ پیما زولٹن سلانکو، جن کا تعلق ہنگری سے ہے، کے ہمراہ پستور کی چوٹی پر پہنچ چکے تھے جو چھ ہزار سے زیادہ میٹر اونچائی پر ہے۔
یہاں سے زولٹن سلانکو نے خراب موسمی حالات کے سبب واپسی کا فیصلہ کیا جبکہ ایلکس نے اپنا سفر جاری رکھا تھا۔ اس مقام سے انھوں نے اپنا آخری ریڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس کے بعد سے ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیے
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
گذشتہ روز ریسکیو ٹیموں نے تصدیق کی تھی کہ انھیں برفانی چوٹی کے نزدیک ایک لاش پڑی نظر آئی ہے جس کی تصاویر لے کر فارب کے خاندان کو تصدیق کے لیے بھیجی گئی تھیں۔
یہ انسانی جسم کسی چیز سے لٹکا ہوا تھا اور متعدد مرتبہ اس پر ہیلی کاپٹر گھمانے کے باجود اس جسم میں زندگی کی کوئی رمق نظر نہیں آئی تھی۔
حکام نے اب تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد ہی ایلکس کی میت کو ہیلی کے ذریعے وہاں سے اٹھا لیا جائے گا۔
ایک روز قبل ٹورسٹ پولیس گلگت بلتستان کے ریسکیو کوہ پیما عابد سد پارہ نے بتایا تھا کہ فوج، ملکی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ٹیم اور ٹورسٹ پولیس کی ٹیمیں ریسکیو آپریشن کے لیے تیار ہیں۔ ’ہیلی کاپٹر پہنچ چکا ہے اور جیسے ہی موسم بہتر ہو گا، تینوں ٹیمیں اپنی تلاش کے کام کا آغاز کر دیں گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فوج کی ایک ٹیم کوہ پیما کی تلاش کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں آگے بڑھنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان نے تلاش کے آپریشن میں مدد کے لیے فوج کے ہیلی کاپٹر کے پہنچنے کی بھی تصدیق کی تھی۔
اس لاپتہ کوہ پیما کی تلاش کے دوران اتوار کی صبح آپریشن میں کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔ ان کی تلاش کے لیے ڈرون کی مدد بھی لی گئی تھی۔
علی سد پارہ اور زولٹن سلانکو کی ٹیم کو بھی اتوار کے روز آگے بڑھنے میں اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جب تیز برفباری شروع ہو گئی تھی۔
’ہیلی کاپٹر کمپنی نے کہا رقم ریسکیو مشن سے پہلے ادا کریں‘

،تصویر کا ذریعہAlex Goldfarb/FACEBOOK
دوسری جانب ایلکس کے قریبی رشتہ داروں نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے ان کی تلاش کے لیے امداد کی اپیل ’گو فنڈ می‘ نامی ویب سائٹ پر کی تھی۔
ایلکس کے بیٹے لیوی گولڈ فارب نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ ایلکس لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کے سلسلے میں ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہیلی کاپٹر فراہم کرنے والی کمپنی نے کہا ہے کہ امدادی آپریشن شروع کرنے سے پہلے رقم کی ادائیگی کی جائے۔‘
پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’مجھے پتا ہے کہ وقت کم ہے مگر اس وقت یہ ضروری ہے۔‘
ہیلی کاپٹر کے ذریعے تلاش کے آپریشن پر تیس ہزار ڈالر اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ بعد میں ایک اپ ڈیٹ میں انھوں نے اطلاع دی تھی کہ ان کے والد کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر اڑان بھر چکا ہے۔ ’پہلا ہیلی کاپٹر پستور کی چوٹی پر اترے گا۔۔۔ مجھے مستقبل قریب میں فیس اور ممکنہ سفری اخراجات ادا کرنے کے لیے بجٹ بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔‘
انھوں نے گو فنڈ می پر اس امدادی سرگرمی میں حصہ لینے والوں سے کہا کہ ’میں آپ سب کی مدد کے بغیر ایک بھی تلاش کا آپریشن نہ جھیل پاتا۔‘
کے ٹو کو موسم سرما میں فتح کرنے کی مہم میں مجموعی طور پر 18 ممالک کے 58 کوہ پیماؤں نے حصہ لیا تھا۔ ان میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں۔
اب تک اس میں تین کوہ پیما زخمی ہو کر اس مہم سے باہر ہو چکے ہیں جبکہ سرجیو مینگوت نامی کوہ پیما مہم کے دوران گر کر زخمی ہوئے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق ان کی میت کو اسلام آباد پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے انھیں سپین کے سفارتخانے کے حوالے کر دیا جائے گا جو اسے اپنے وطن روانہ کرنے کے لیے انتظامات کریں گے۔










