کورونا: پاکستان میں وبا کی صورتحال اور حکومتی خدشات کیا ہیں؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images
- مصنف, عابد حسین
- عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام اسلام آباد
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے والے حکومتی ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ایک بار پھر عوام کو تنبیہ کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے مروجہ اصولوں (ایس او پیز) کی پابندی نہ کی گئی تو حکومت ایک بار پھر ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے پر مجبور ہو گی۔
بدھ کو این سی او سی کے ہونے والے اجلاس میں ملک کے ٹرانسپورٹ سیکٹر، بازار، شادی ہالز، ریستوران اور عوامی اجتماعات کو ’ہائی رسک' قرار دیا گیا اور وفاق نے صوبائی حکام کو تاکید کی کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ چند روز سے حکومت کی جانب سے مسلسل اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستان میں وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوام کو ایس او پیز پر عمل کرنے اور احتیاط برتنے کی پیغامات دیے جا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا ذریعہReuters
قومی ادارہ صحت (نیشنل ہیلتھ سروس) نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ ملک میں وائرس سے متاثرین اور اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت اور فوکل پرسن برائے کورونا، ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی اسی پیغام کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے چند بڑے شہروں میں وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے اور اگر خیال نہ رکھا گیا تو جون جیسے حالات دوبارہ ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال: اعداد و شمار کی روشنی میں
پاکستان میں جہاں جون میں کورونا وائرس کی وبا اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی اور خدشہ تھا کہ یہ حالات مزید خراب ہوں گے، لیکن حالات نے پلٹا کھایا اور جولائی کے مہینے میں متاثرین کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہوئی۔
جہاں ایک وقت میں پاکستان میں دو سے تین ہزار افراد کی روزانہ تشخیص ہو رہی تھی، جولائی کے آخری دو دنوں میں ایک ہزار سے کم پر آ گئی اور اگست سے لے کر اکتوبرتک پاکستان میں ایک دن بھی یومیہ متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ نہیں ہوئی ہے۔

،تصویر کا ذریعہwww.covid.gov.pk
اگر ستمبر سے لے کر 22 اکتوبر تک کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو خاص بات یہ نظر آتی ہے کہ جہاں ایک جانب پاکستان میں متاثرین کی تعداد ایک ہزار سے کہیں کم آتی رہی، وہیں ملک میں اموات بھی نہایت کم ہو گئی تھیں اور دوسری جانب ٹیسٹنگ کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا۔
پاکستان نے ستمبر کے مہینے میں یومیہ ٹیسٹنگ کا بھی نیا ریکارڈ قائم کیا جب 23 ستمبر کو ملک میں 42299 ٹیسٹ کیے گئے اور اس ماہ کے تیس دنوں میں پاکستان میں اوسطً 30 ہزار ٹیسٹ یومیہ کیے گئے تھے۔

،تصویر کا ذریعہwww.covid.gov.pk
اگر اموات کی بات کی جائے تو ستمبر کی پہلی تاریخ کو 20 اور دوسری تاریخ کو دس اموات کے بعد سے لے کر 30 ستمبر تک پاکستان میں ایک بار بھی یومیہ اموات نو سے زیادہ نہیں ہوئیں۔
اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں پاکستان میں یومیہ ٹیسٹنگ کی اوسط تو 30 ہزار سے کچھ اوپر ہی رہی ہے تاہم اموات اور متاثرین، دونوں میں ہی ستمبر کے مقابلے میں قدرے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ستمبر میں پاکستان میں کورونا کے یومیہ متاثرین کی اوسط 555 تھی جبکہ اکتوبر میں یہ تعداد بڑھ کر چھ سو سے زیادہ ہو گئی۔
اسی طرح ستمبر میں یومیہ اموات کی اوسط چھ تھی جبکہ اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں یہ اوسط بڑھ کر دس اموات فی دن ہو گئی ہے۔

،تصویر کا ذریعہwww.covid.gov.pk
ان اعداد و شمار کی روشنی میں دکھائی دیتا ہے کہ پاکستان میں سکول، کالج اور دیگر عوامی اجتماعات کے مقامات کے کھلنے کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔
تاہم حکام اس صورتحال کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں اور اسی بنا عوام سے بار بار احتیاط برتنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں رواں برس فروری کے مہینے میں اس وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی تشخیص ہوئی تھی۔
اس کے بعد اگلے آٹھ ماہ میں پاکستان میں اب تک 325480 مصدقہ متاثرین کی سامنے آئے ہیں جن میں سے 6702 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 309136 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں اور اس وقت ملک میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 9642 ہے۔











