کپور حویلی: پشاور میں راج کپور اور رشی کپور کے خاندان کا گھر اپنے وجود کی جنگ لڑنے پر مجبور

راج کپور، کپور حویلی، بالی وڈ، پشاور

،تصویر کا ذریعہAsif Saeed/Creative Commons

،تصویر کا کیپشناندرون پشاور شہر میں قائم یہ حویلی اب انتہائی مخدوش حالت میں ہے اور اس حویلی کے موجودہ مالک اس حویلی کو گرا کر یہاں ایک پلازہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں
    • مصنف, عزیز اللہ خان
    • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، پشاور

پاکستان کے شہر پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں ڈھکی منور شاہ کے مقام پر ایک بڑی سی حویلی موجود ہے جو اب تک تاریخی ورثے کی ایک نشانی ہے۔

یہ تاریخی حویلی ہے بالی وڈ کے مشہور اداکار اور ہدایت کار راج کپور کے خاندان کی، اور اس حویلی کی وجہ سے فلمی دنیا کو کئی نامور ستارے دینے والے اس خاندان کا تعلق آج بھی پشاور سے جڑا ہوا ہے۔

اندرون پشاور شہر میں قائم یہ حویلی اب انتہائی مخدوش حالت میں ہے اور اس حویلی کے موجودہ مالک اس حویلی کو گرا کر یہاں ایک پلازہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم محکمہ آثار قدیمہ اب تک اس کی حفاظت پر مامور ہے اور اسے گرانے کی تین کوششوں کو ناکام بنایا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’پہلا ہندو پٹھان‘

راج کپور کے والد پرتھوی راج (جنھوں نے ’مغلِ اعظم‘ میں اکبر کا کردار ادا کیا تھا) اپنے آپ کو پہلا ہندو پٹھان کہتے تھے۔ وہ بولی وڈ میں اداکاروں کے پہلے خاندان کے بانی تھے جو اب چار نسلوں پر محیط ہے۔ اکثر وہ انڈیا میں پشاور کی ہندکو زبان بھی بڑی فخر سے بولا کرتے تھے۔

ڈھکی منور شاہ میں قائم کپور حویلی راج کپور کے دادا بشیشور ناتھ کپور نے 1922 میں تعمیر کروائی تھی۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے معروف مصنف ابراہیم ضیا نے پشاور کے فنکار کے نام سے اپنی تحقیقی کتاب میں راج کپور کے والد پرتھوی راج کپور سے لے کر شاہ رخ خان تک پشاور سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کا تذکرہ کیا ہے۔

ابراہیم ضیا نے بی بی سی کو بتایا کہ کپور حویلی اب انتہائی خستہ حال میں ہے حالانکہ اپنے دور میں یہ متعدد کمروں اور راہداریوں پر مشتمل شاندار عمارت تھی۔

انھوں نے بتایا کہ کپور حویلی کے قریب انڈین فلم انڈسٹری کے ایک اور نامور اداکار دلیپ کمار کا مکان بھی اسی علاقے میں واقع ہے اور حکومت کو چاہیے کہ ان مکانات کو محفوظ کر ے جیسے سیٹھی ہاؤس کو محفوظ کیا گیا ہے۔

یہ تین منزلہ عمارت خوبصورت بالکونیوں اور محرابی کھڑکیوں سے مزین ہے جو اب انتہائی خستہ حالت میں ہے۔ اس حویلی کو کچھ عرصہ پہلے گرانے کی کوششیں کی گئی تھیں جو محکمہ آثار قدیمہ نے رکوا دی تھی اور عمارت گرانے والے افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کیا تھا۔

حویلی کو گرانے کی کوششیں کیوں؟

محکمہ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر عبدالصمد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ حکومت ہی ہے جس نے اب تک اس حویلی کو قائم رکھا ہے وگرنہ تو لوگ اسے کب کا گرا چکے ہوتے۔

انھوں نے بتایا کہ اس عمارت کو اس کے موجودہ مالکان نے گرانے کے لیے تین کوششیں کی ہیں لیکن محکمہ آثار قدیمہ نے بر وقت پہنچ کر اس عمارت کو گرانے سے بچایا ہے اور مالکان کو مجبور کیا ہے کہ وہ یہ عمارت نہیں گرائیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ عمارت اتنی مخدوش نہیں تھی لیکن اسے اندر سے گرانے کی کوششوں کی وجہ سے اس عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔

راج کپور، کپور حویلی، بالی وڈ، پشاور

،تصویر کا ذریعہTwitter/@chintskap

،تصویر کا کیپشنرشی کپور اور رندھیر کپور کی 1990 میں پشاور میں کپور حویلی کے دورے کے موقع پر لی گئی تصویر

موجودہ مالک کا مؤقف کیا ہے؟

اس وقت اس حویلی کے مالک ایک مقامی صراف حاجی اسرار خان ہیں۔ ان سے رابطے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہوسکا۔ ان کے بھائی سے ٹیلیفون پر رابطہ ہوا تو ان سے اس حویلی کے بارے میں پوچھا ہی تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ یہ اب کپور حویلی نہیں بلکہ خوشحال حویلی ہے۔

ان سے ان کے بھائی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے مزید بات نہیں کی۔

ذرائع ابلاغ میں دستیاب معلومات کے مطابق یہ حویلی 1968 میں چارسدہ کے رہائشی نے خریدی تھی اور پھر اس کے بعد انھوں نے پشاور کے ایک شہری کو فروخت کر دی تھی۔ اس حویلی کے موجودہ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے یہ عمارت 1980 میں خریدی تھی۔

حکومت نے اس عمارت میں میوزیم قائم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بالی ووڈ اداکار اور راج کپور کے بیٹے رشی کپور سے ماضی میں ایک ملاقات میں کہا تھا کہ اس حویلی میں میوزیم قائم کیا جائے گا۔

عبدالصمد خان نے بتایا کہ حکومت نے اعلان ضرور کیا ہے لیکن اس وقت ترجیحات اہم ہیں اور محکمہ آثار قدیمہ ان مقامات کو محفوظ بنا رہی ہے جو چار پانچ ہزار سال قدیم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ محکمے کی توجہ اس عمارت کی طرف بھی ضرور ہے اور پشاور کی خوبصورتی کے لیے محکمہ بلدیات کا ایک منصوبہ ہے جس کے تحت شہر میں میوزیم بنائے جائیں گے۔

تاہم انھوں نے بتایا کہ فوری طور پر اس کے لیے کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے، لیکن اس حویلی کو میوزیم کا درجہ دینے کا منصوبہ ضرور زیر غور ہے۔

حویلی

،تصویر کا ذریعہShakil Wahidullah

،تصویر کا کیپشنحکام کے مطابق یہ عمارت اتنی مخدوش نہیں تھی لیکن اسے اندر سے گرانے کی کوششوں کی وجہ سے اس عمارت کو نقصان پہنچا ہے

’رشی کپور اس عمارت کی مٹی ساتھ لے گئے‘

سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سیکرٹری کلچر ہیریٹیج کونسل شکیل وحیداللہ خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بار بار حکومت سے کہا ہے کہ پشاور میں ایک سو سال سے پرانی تمام عمارتوں کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کرے کیونکہ بعض لوگ ان پر قبضہ کر رہے ہیں جس سے ان عمارتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کپور حویلی اور دلیپ کمار کا مکان اس وقت مخدوش حالت میں ہے اور اگر کوئی زلزلہ آیا تو کسی وقت بھی گر سکتا ہے۔

راج کپور کے بیٹے رشی کپور اور رندھیر کپور، اور راج کپور کے بھائی ششی کپور نے 1990 کی دہائی میں پشاور کا دورہ کیا تھا اور انھوں نے خاص طور پر اپنی حویلی جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ واپسی پر رشی کپور اس حویلی کی مٹی ساتھ لے گئے تھے۔

شکیل وحیداللہ پشاور سے تعلق رکھنے والے بیشتر اداکاروں اور فنکاروں سے اب بھی رابطے میں ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وہ 2009 اور اس کے بعد مختلف اوقات میں انڈیا ان اداکاروں سے ملنے گئے تھے جن کا تعلق پشاور سے رہا ہے۔ ان میں کپور خاندان کے علاوہ دلیپ کمار اور دیگر شامل ہیں۔

رشی کپور کے یہ الفاظ انھیں یاد ہیں کہ ان کی خواہش ہے کہ ان کے اس آبائی مکان میں میوزیم بنایا جا سکے، جس میں کپور خاندان کی فلمی زندگی کے متعلق یادداشتیں اور سامان رکھا جائے۔

رشی کپور کا خیال تھا کہ اس طرح انڈیا اور پاکستان کا رابطہ رہے گا اور پشاور سے ان کی محبت بھی زندہ رہے گی۔